بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ کے پیسوں سے عمرہ


سوال

پرائز بانڈ کے پیسوں سے عمرہ کرنا جائز ہے؟

جواب

پرائز بونڈ سے حاصل شدہ انعامی رقم سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور حرام رقم کو عبادات میں خرچ کرنا اور اس پر اجر و ثواب کی امید رکھنا جائز نہیں ہے۔  لہذا عمرہ کے لیے حلال رقم خرچ کی جائے ورنہ یہ عبادات قبول نہیں ہوں گی۔  تاہم اصل رقم جو لگائی تھی، اسے عمرے یا دیگر جائز مصارف میں استعمال کرسکتا ہے۔

فتاوی بینات میں ہے :

’’۔۔۔اس لیے پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کرنا اور اس سے ملنے والا انعام حاصل کرنا از روئے شرع ناجائز اور حرام ہے، شیطانی عمل ہے، گندا معاملہ ہے، واجب الترک ہے کہ اس کے ترک میں انسانی فلاح و کامیابی ہے، اس کے خلاف کرنے میں شیطانیت ہے، اپنے کو گندا کرنا ہے، رب کریم کے غیظ و غضب کو دعوت دینا ہے، اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو ہدایت دے، دین کا فہم دے اور ہدایت کو قبول کرنے کی توفیق دے‘‘۔ (ج۴ / ص۲۲۷) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں