بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرنسپل کا بینک سے لی جانے والی ایڈوانس سیلری کے فارم پر دستخط کرنا


سوال

ایک شخص سرکاری سکول میں پرنسپل ہے، سکول کا ایک استاد بینک سے ایڈوانس تنخواہ لیتاہے جو کہ سودی معاملہ ہے، اس کے فارم پر پرنسپل کا دستخط ضروری ہوتا ہے؛ اس لیے کہ اساتذہ کی جو بھی تنخواہ نکلتی  ہے پرنسپل کے دستخط سے ہی نکلتی ہے، اگر پرنسپل دستخط نہیں کرتا تو ملازم افسرانِ بالا کو شکایت کرتا ہے جس سے لازمی دستخط کرنا پڑتاہے، آیا پرنسپل اس فارم پر دستخط کرنے سے گناہ گار ہوگا؟ اگر گناہ گار ہوتا ہے تو اس مجبوری کی صورت میں وہ کیا کرے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر وہ بینک سے ایڈوانس تنخواہ سود پر لیتا ہے، تو اس سودی معاملہ   میں معاون بننا پرنسپل کے لیے جائز نہیں، لہذا اس کو چاہیے کہ اس پر دستخط نہ کرے، اور حکامِ بالا پوچھیں تو یہ عذر بتادے،  پھر وہ خود ہی دستخط کردیں یا اگر پھر بھی وہ  اصرار کریں   اور نوکری جانے کا خدشہ ہو، تو اگر  دستخط کا مقصد محض اس بات  کی تصدیق ہو کہ یہ استاذ اس اسکول میں پڑھاتا ہے، تو اس تصدیق کی غرض سے دستخط کی گنجائش ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں