بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائمری اسکول میں داخلہ کے وقت بچہ کی عمر کم لکھوانا


سوال

پرائمری اسکول میں بچوں کو داخل کراتے وقت اگر ان کی عمر پانچ سال لکھ دی جائے تو آگے کوئی مسئلہ پیش نہیں آتا، یعنی جب وہ نہم امتحان کے لیے رجسٹریشن کراتے ہیں، تو اگر ان کی عمر 14 سال سے زیادہ بن رہی ہو، تو ان کو ریگولر امتحان کے لیے اہل قرار نہیں دیا جاتا، بلکہ پرائیویٹ امتحان کے لیے اہل قرار دیا جاتا ہے، تو ایسے مواقع پر ہائی اسکول کے اساتذہ واپس ان لڑکوں کو ہمارے پاس بھیج دیتے ہیں کہ جاؤ، اور پرائمری اسکول میں اپنی عمر کم کرا دو۔

لہذا سوال یہ ہے کہ ہمارے پاس جو بچے آتے ہیں ان کی عمر اگر چھ سال ہو یا سات سال ہو یا اٹھ سال ہو یا اس سے زیادہ ہو، تو ہم ان کو پانچ سال لکھ کر داخل کرا سکتے ہیں یا نہیں؟ اس مسئلے کو ہم کیسے حل کریں گے؟ کیوں کہ بعد میں ہم کو بھیج دیا جاتا ہے کہ اس کی  تاریخِ پیدائش کم کردو، اگر ہم نہیں کرتے تو مسئلہ پیش آتا ہے، شریعت میں اس کی کیا گنجائش ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں پرائمری اسکول میں داخلہ کے وقت بچوں کی عمر کم لکھوانا یا بعد میں کم کرانا چاہے کسی بھی مقصد کے لیے ہو،یہ جھوٹ اور دھوکہ دہی  میں داخل ہے،اور جھوٹ بولنا شریعت کی نظر میں جائز نہیں ہے۔

لہذا بچوں کی عمر کم لکھوانا جائز نہیں ،بلکہ جس بچے کی جو عمر ہے ،وہی لکھی جائے،اس سے کم یا زیادہ کرنادرست نہیں۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان".

(کتاب الفرئض، ج:1، ص:266، ط:حقانية)

بخاری شريف  میں ہے :

"عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به".

 (كتاب الحيل، ج:2، س:1030، ط:قديمي)         

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں