بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پریشانیوں اور قرض سے نجات کے لیے وظیفہ


سوال

پریشانی دور کرنے کی اور قرض ادا کرنے کی دعا بتلادیں۔

جواب

ہر تکلیف و آزمائش اور سہولت وخوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،  اس لیے پریشانیوں اورمصائب کا حل رجوع الی اللہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا، اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ و استغفار کے ذریعے بھی متوجہ ہوں اور اپنے مسائل کا حل اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیجیے، گویا اللہ تعالیٰ کو اپنے مسائل کے حل کا وکیل بنادیجیے، اللہ تعالیٰ کبھی آپ کا سہارا نہیں چھوڑیں گے۔ نیز اس کے ساتھ شکر گزاری کی کیفیت پیدا کیجیے، بظاہر ہمیں محسوس ہوتاہے کہ ہمیں کوئی نعمت حاصل نہیں، اور ہر طرف سے ہم پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں، جب کہ ہر آن و ہر لحظہ ہم اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، اس لیے ظاہر میں پریشانی ہی کیوں نظر نہ آئے بندے کا کام ہر وقت مالک کا شکر ادا کرنا ہے، اللہ تعالیٰ ضرور اپنے انعامات میں اضافہ فرمائیں گے اور دنیاوی پریشانیاں بھی ان شاء اللہ حل ہوجائیں گی۔ 

بہر حال  اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے کی ضرورت ہے، نیزاپنے اعمال کا محاسبہ کیجیے، اگر نمازوں کی پابندی نہیں ہے تو پنج وقتہ نماز کا اہتمام کیجیے، استغفارکی کثرت کریں،   نمازوں کے بعد دعائیں بھی کیجیے اور حسبِ توفیق صدقہ دیا کیجیے۔

نیز مندرجہ ذیل تسبیح صبح اورشام سات سات مرتبہ پڑھیں ۔

’’حَسْبِىَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‘‘.

حدیث شریف میں ہے جوآدمی صبح اورشام سات سات مرتبہ یہ دعا پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کو حل فرمائیں گے۔

نیز قرض کی ادائیگی میں بکثرت مندرجہ دعا کے پڑھنے کا اہتمام کریں:

’’اَللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَنْ مَّنْ سِوَاكَ.‘‘

سنن ابی داؤد میں ہے :

’’عن أم الدرداء عن أبي الدرداء رضي الله عنه قال  : من قال إذا أصبح وإذا أمسى حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم سبع مرات كفاه الله ما أهمه صادقا كان بها أو كاذبا.‘‘

(2/748،ط:دارالفکر بیروت)

سنن ترمذی میں ہے :

’’عن علي رضي الله عنه : أن مكاتبا جاءه فقال إني قد عجزت عن كتابتي فأعني قال ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه و سلم لو كان عليك مثل جبل ثبير دينا أداه الله عنك ؟ قال قل اللهم اكفني بحلالك عن حرامك وأغنني بفضلك عمن سواك.‘‘

(5/560،ط:داراحیاء التراث بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403100383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں