بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ عورت کا شادی کی تقاریب میں عورتوں کو دیکھنا سقوط حمل میں موثر نہیں ہے، حفاظت حمل کا وظیفہ


سوال

میری بیوی جب شادی بیاہ میں رنگا رنگ عورتوں کو دیکھتی ہے تو اس کا حمل ضائع ہو جاتا ہے، اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے؟ براہ کرم راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں شادی کی تقاریب میں سائل کی بیوی کے  عورتوں کو  دیکھنے سے  حمل ساقط ہونے کا کوئی تعلق نہیں ہے، حمل کا سقوط عام طور پر طبی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے، لہذا سائل کو چاہیے کہ طبی ماہرین سے رجوع کرے، نیز میاں بیوی دونوں  صبح و شام کی حفاظت کی مسنون دعاؤں کا اہتمام کریں۔

حمل گر جانے کے خوف کی صورت میں مندرجہ ذیل دونوں آیات لکھ کر عورت کے رحم پر باندھنا حفاظتِ حمل کے لیے مجرّب  ہے :

فَاللَّهُ خَيْرٌ حافِظاً وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ  (يوسف64)

اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثى وَما تَغِيضُ الْأَرْحامُ وَما تَزْدادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدارٍ(الرعد: 8)

(اعمالِ قرآنی،  ص: 24، ط: دار الاشاعت)

نیز سورۃ حج کی درج ذیل پہلی آیت بھی اسی ترکیب کے ساتھ حفاظتِ حمل میں مفید ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ [الحج: 1]

(اعمالِ قرآنی، ص: 26 ط: دار الاشاعت)

البتہ یہ بات بھی واضح رہے کہ اگر شادی کی تقریب میں بے پردہ عورتیں جمع ہوں اور مردو زن کا مخلوط اجتماع  ہو یا موسیقی یا اس جیسے دوسرے گناہوں کا ارتکاب کی جاتا ہو  تو  حمل کے ایام ہوں یا نہ ہوں بہر حال اس قسم کی تقاریب میں شرکت سے بچنا ضروری ہے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(دعي إلى وليمة وثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لاينبغي أن يقعد بل يخرج معرضا لقوله تعالى: - {فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين} [الأنعام: 68]- (فإن قدر على المنع فعل وإلا) يقدر (صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدى (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد) لأن فيه شين الدين والمحكي عن الإمام كان قبل أن يصير مقتدى به (وإن علم أولا) باللعب (لا يحضر أصلا) سواء كان ممن يقتدى به أو لا لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله ابن كمال".

(‌‌حاشية ابن عابدين، كتاب الحظر والإباحة، 6/ 347، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144308100789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں