بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بچے کی پیدائش کے وقت وفات پا جانا شہادت ہے


سوال

کیا عورت کا بچے کی پیدائش کے وقت وفات پا جانا شہادت ہے؟

جواب

عورت کا بچے کی پیدائش کے وقت وفات پا جانا  اخروی اعتبار سے  شہادت  ہے، جیساکہ احادیثِ مبارکہ میں اسے شہادت کہا گیاہے۔

"عبد الملك بن هارون بن عنترة عن ابيه عن جده قال، قال رسول اﷲ صلیٰ الله عليه وآله وسلم ذات يوم: ما تعدون الشهيد فيکم؟ قلنا: يارسول اﷲ من قتل في سبيل اﷲ، قال : إن شهداء أمتي  اِذا لقليل، من قتل في سبيل اﷲ فهو شهيد و المتردي شهيد و النفساء شهيد و الغريق شهيد.

زاد الحلوانی ... و الحريق شهيد و الغريب شهيد.هيثمي، مجمع الزوائد، 5: 301.

عن عبد الله بن عبد الله بن جبر بن عتيك ، عن ابيه ، عن جده ، انه مرض فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقال قائل من اهله: إن كنا لنرجو ان تكون وفاته قتل شهادة في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شهداء امتي إذا لقليل، القتل في سبيل الله شهادة، والمطعون شهادة، والمراة تموت بجمع شهادة يعني الحامل، والغرق، والحرق، والمجنوب يعني ذات الجنب شهادة".«سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111).

جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پرسی (عیادت) کے لیے تشریف لائے، ان کے اہل خانہ میں سے کسی نے کہا: ہمیں تو یہ امید تھی کہ وہ اللہ کے راستے میں شہادت کی موت مریں گے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو میری امت کے شہداء کی تعداد بہت کم ہے! (نہیں ایسی بات نہیں بلکہ) اللہ کے راستے میں قتل ہونا شہادت ہے، مرض طاعون میں مر جانا شہادت ہے، عورت کا زچگی (جننے کی حالت) میں مر جانا شہادت ہے، ڈوب کر یا جل کر مر جانا شہادت ہے، نیز پسلی کے ورم میں مر جانا شہادت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں