بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹاک ہومز کے لیے نقشہ اوقاتِ نماز


سوال

I need a complete time table for prayers timings for Sweden Stockholm

(مجھے سویڈن کے شہر اسٹاک ہوم  کے لیے اوقات نماز کا نقشہ درکار ہے.)

جواب

اسٹاک ہومز (سویڈن) کا نقشہ اوقاتِ نماز ساتھ منسلک ہے۔

اسٹاک ہومز شہر کے اوقات نماز  کے لیے تیار کردہ منسلکہ نقشہ تیار کرنے  کے لیے عرض بلد  59.329444اور طول بلد 18.068611لیا گیا ہے۔

اس نقشے پر عمل کرنے  کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھا جائے:

• نقشہ میں تمام نمازوں کے اوقات  کا عین ابتدائی وقت لکھا گیا ہے، اس  لیے ہر نماز کے لیے چند منٹ کی احتیاط ضروری ہے۔ خصوصاً صبح صادق کے وقت سے کم از کم تین  منٹ پہلے سحری کھانا  بند کردینا چاہیے  اور غروب  آفتاب کے  بھی کم از کم تین منٹ بعد افطار کرنا چاہیے۔

• اذان وقت سے پہلے نہیں دینی  چاہیے اور جب نقشے کے اعتبار سے وقت ہو جائے تو بھی احتیاطاً تین منٹ بعد اذان دینی  چاہیے۔

• صبح صادق کے وقت تہجد اور سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور اسی وقت سے فجر کا وقت شروع ہوجاتا ہے ۔

• نصف النہار/ وقت زوال سے 5 منٹ پہلے اور 5 منٹ بعد کوئی بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے، وقت زوال کے  5 منٹ بعد ظہر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔

• عصر شافعی سے مراد مثل اول کے بعد  کا وقت ہے اور عصر حنفی سے مراد مثل ثانی کے بعد  کا وقت ہے۔

• تمام اوقات سویڈن کے معیاری وقت یعنی اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق تخریج کئے گئے ہیں۔

مذکورہ شہر میں ۲۳ اپریل سے ۱۸ اگست تک شفق ابیض غروب نہیں ہو رہی۔جب کہ۱۵ مئی سے ۲۹ جولائی تک شفق احمر بھی غروب نہیں ہو رہی۔

لہٰذا جن راتوں میں شفق ابیض غروب ہوتا ہو تو ان راتوں میں غروبِ شمس کے بعد مغرب کا وقت،راجح قول کے مطابق  شفق ابیض کے غروب کے بعد عشاء کا وقت اور صبح صادق کے بعد فجر کا وقت ہوگا  البتہ صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے شفق احمر کے بعد عشاء کا وقت شمار کرنے کی بھی گنجائش ہے ۔شفق احمر کے غروب کے لیے کوئی ڈگری متعین نہیں بلکہ ماہرین کے نزدیک اس کا غروب ۱۲ سے ۵.۱۶ کے درمیان ہوتا ہے ،علاقہ اور موسم سے اس کے غروب کی ڈگری میں فرق آتا ہے۔لہذا اس کا تعین مشاہدہ سے ہی ہوسکتاہے۔

جن راتوں میں شفق ابیض ہوتے ہوئے سورج طلوع ہوجائےیعنی شفق ابیض غروب ہی  نہ ہو تو ان راتوں میں غروبِ شمس کے بعد مغرب، شفق احمر کے غروب کے بعد عشاء  اور طلور فجر سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے فجر پڑھی جائے اور دو گھنٹہ پہلے سحری بند کی جائے۔

جن راتوں میں شفق احمر کے ہوتے ہوئے سورج طلوع ہوجائے یعنی شفق احمر غروب ہی نہ ہو تو غروب کے بعد مغرب ،مغرب کہ ایک گھنٹہ بعد عشاء اور سورج طلوع ہونے سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے فجر پڑھ پڑھی جائے دو گھنٹہ پہلے سحری بند کی جائے ۔

روزوں کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ  جن ایام میں روزانہ سورج کا طلوع ہونا اور غروب ہونا پایا جاتا ہو اور رات کی نمازوں کی ادائیگی کے علاوہ اتنا وقت ہو کہ صبح صادق سے پہلے پہلے تسلی سے سحری کر سکے تو ان ایام میں رمضان المبارک سال کے جس حصے میں بھی آجائے، رمضان کے وہی دن طلوع وغروب کے اعتبار سے اس جگہ کے لوگوں کے لیے سحری وافطاری کا معیار ہوں گے، کسی اور جگہ کے اوقات کو وہاں کے لیے معیار نہیں بنایا جائے گا ۔

البتہ جب رمضان ایسے مہینے میں آئےکہ جس میں اسٹاک ہولمزکے دن لمبے ہوں تو اس کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر فرض نمازوں کی ادائیگی کے علاوہ اتنا وقت ہو کہ صبح صادق سے پہلے اطمینان سے سحری کرکے روزہ رکھنا ممکن ہو اور افطاری تک تحمل کر سکے تو ایسی صورت میں یہاں کے لوگوں کے لیے روزہ رکھنا لازم ہوگا کیونکہ ٹھنڈا موسم ہونے کی وجہ سے ایسی جگہوں پر روزہ رکھنے پر قدرت متحقق ہوجاتی ہے۔ تاہم دنیا کے عام علاقوں کی بنسبت لمبے دن کا روزہ رکھنے کی جو مشقت اٹھائی جائے گی ایسے لوگ اس زائد مشقت پر عام مسلمانوں کے مقابلے میں زیادہ اجر کے مستحق بھی ہوں گے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے اس قول سے معلوم ہوتا ہے جو انہوں نے عمرے کے متعلق حضرت عائشہؓ سے فرمایا تھا کہ "آپ کا اجر آپ کی (عبادت میں) مشقت کے بقدر ہوگا۔"

 اور جن راتوں میں  فرض نمازوں کی ادائیگی کے علاوہ اتنا وقت نہ ہو کہ صبح صادق سے پہلے اطمینان سے سحری کرکے روزہ رکھنا ممکن ہو یا اتنا وقت تو ہو لیکن دن لمبا ہونے کی وجہ سے افطاری تک تحمل نہ کر سکےتو ایامِ معتدلہ میں رخصت  والوں کی طرح جتنے دنوں کے لیے عذر ہوگا، اتنے دنوں تک روزے کا ناغہ کرنے اور بعد میں ان روزوں کی قضاء کرنے کی گنجائش ہوگی لیکن اس گنجائش کو بہانہ بنا کر تحمل کے باوجود روزے نہ رکھنا رمضان کی خاص برکات سے محرومی اور اللہ کے دربار میں گناہ گار ہونے کا سبب ہوگا۔

(مستفاد: فتاویٰ بینات، ج۲، ص۲۱۲ تا ۲۳۰)

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144307100702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں