بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈز سے حاصل شدہ رقم سے ویزہ خریدنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص کا پرائز بانڈ نکلے اور وہ شخص ان پیسوں سے بیرون ملک کام کا ویزہ خریدے اور وہاں جا کر محنت مزدوری کر کے کمائے تو ایسے شخص کی کمائی حرام ہوگی یا حلال  ؟

جواب

پرائز  بانڈ  سے  حاصل شدہ (حرام ہے ) رقم  کا استعمال جائز نہیں ہے، خواہ اس سے بیرون ملک  ویزا   حاصل کیا جائے؛ لہٰذا اگر کسی شخص نے ایسا کیا ہے تو اس نے ناجائز کیا، اسے سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا   چاہیے اور جتنی رقم خرچ ہوئی ہے اتنی رقم ثوا ب کی نیت  کے بغیر کسی فقیر کو  صدقہ کردے۔ تاہم اس ویزے  کی بنیاد  پر بیرون جاکر    جائز  کام   اور  محنت مزدوری کرکے  جو رقم کمائی ہے، اس رقم کا استعمال جائز ہے ۔

"فتاوی شامی"  میں ہے:

"و الحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه."

 (5/99،مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202135

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں