بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پاؤنڈ کے حساب سے کیک بنوانے کا حکم، پاؤنڈ کی مقدار


سوال

آج کل پارٹی یا خوشی کے موقع پر بیکری والے جو کیک بناتے ہیں وہ ویسے تو عام طور پر وزن کے حساب یا مقدار کے حساب سے بناتے ہیں، لیکن آج کل بیکری والے حضرات یہ کیک پاؤنڈ کے حساب سے بناتے ہیں اور گاہک بھی خود ہی اسی طریقے سے یعنی پاؤنڈ کے حساب سے آرڈر کرواتے ہیں۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا پاؤنڈ کے حساب  سے کیک بنوانا جائز ہے؟ نیز پاؤنڈ کی مقدار بھی بتادیں۔

جواب

واضح رہے کہ پاؤنڈ بھی کلو کی طرح وزن کی ایک خاص مقدار کو کہتے ہیں، لہٰذا جس طرح کلو کے اعتبار سے مقدار کی تعیین ہوجاتی ہے، اسی طرح پاؤنڈ کی صورت میں وزن کی مقدار طے کرنے سے بھی مبیع کی مقدار کی تعیین ہوجاتی ہے، اس لیے پاؤنڈ کے حساب سے کیک بنوانا جائز ہے۔

 ایک پاؤنڈ تقریباً 0.4536 کلو گرام کے برابر ہوتا ہے، بالفاظِ دیگر  ایک کلوگرام تقریباً 2.205 پاؤنڈ کے برابر ہوتا ہے ۔

الاشباہ والنظائر لابن نجیم میں ہے:

"‌‌القاعدة السادسة: ‌العادة محكمة.

وأصلها قوله عليه الصلاة والسلام {ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن} قال العلائي: لم أجده مرفوعا في شيء من كتب الحديث أصلا، ولا بسند ضعيف بعد طول البحث، وكثرة الكشف والسؤال، وإنما هو من قول عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه مرفوعا عليه أخرجه أحمد في مسنده. واعلم أن اعتبار ‌العادة والعرف يرجع إليه في الفقه في مسائل كثيرة حتى جعلوا ذلك أصلا."

(الفن الاول، صفحہ:79، طبع: دار الكتب العلمية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) ‌أن ‌يكون ‌المبيع ‌معلوما وثمنه معلوما علما يمنع من المنازعة.

فإن كان أحدهما إلى المنازعة فسد البيع، وإن كان مجهولا جهالة لا تفضي إلى المنازعة لا يفسد ... ولأن الرضا شرط البيع والرضا لا يتعلق إلا بالمعلوم."

(کتاب البیوع، فصل في شرائط الصحة في البيوع، جلد: 5، صفحه: 156، طبع: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں