میرے دادا کے دو بیٹے اور چھ بیٹیاں تھیں،دو بیٹے اور ایک بیٹی کا انتقال دادا کی زندگی میں ہو گیا، ان میں سے ایک بیٹا غیر شادی شدہ تھا، جب کہ دوسرے بیٹے کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔
جب دادا سے کہا جاتا کہ وہ اپنا یہ مکان بیچ دیں، تو وہ فرمایا کرتے تھے:’’یہ میری اولاد اور ورثاء کا حق ہے، میں اسے نہیں بیچ سکتا‘‘، پھر دادا کا بھی انتقال ہو گیا۔
اب یہ جاننا ہے کہ دادا کی ملکیت میں جو جائیداد تھی، کیا اس میں ہمیں (پوتوں) کو حصہ ملے گا یا نہیں؟ جب کہ ہماری تمام پھوپھیاں بخوشی کہتی ہیں: ’’یہ آپ کا حق ہے، آئیے اسے بیچیں، اپنا حصہ بھی لیجیے اور ہمارا حصہ بھی دے دیجیے‘‘۔
مرحوم کے والدین اور اہلیہ کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہو چکا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے پوتے اور پوتی کو مرحوم کے ترکہ میں بھی حصہ ملے گا۔
سائل کے مرحوم دادا کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنےکے بعد،اگرمرحوم کے ذمے میں کوئی قرض ہو، اس کوادا کرنے کے بعد،اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو، اس کوبقیہ مال کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو165حصوں میں تقسیم کیا جائے گا،22 حصےمرحوم کی ہرایک زندہ بیٹی کو،10حصےمرحوم کے ہرایک پوتےکواور 5حصےمرحوم کی پوتی کو ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:165/3
بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | پوتا | پوتا | پوتا | پوتا | پوتا | پوتی |
2 | 1 | |||||||||
22 | 22 | 22 | 22 | 22 | 10 | 10 | 10 | 10 | 10 | 5 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحوم کی، ہر ایک زندہ بیٹی کو 13.3333فیصد،مرحوم کے ہرایک پوتےکو6.0606فیصد،مرحوم کی پوتی کو3.0303فیصد ملے گا۔
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609100873
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن