بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پوتوں کا داد کی موروثہ زمین پر ناجائز قبضہ اور ناجائز قبضے میں تعاون کرنا


سوال

باپ کی موجودگی میں بیٹے کا انتقال ہو جائے تو وراثت پوتوں میں تقسیم نہیں ہوتی ہے،  لیکن پوتوں نے دادا کے انتقال کے بعد اپنے باپ کے حصے کے بقدر زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ قبضہ میں دادا کے بھائی کی زمین کا بھی کچھ حصہ شامل کیا ہے۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ دادا کے بھائی کے بیٹوں نے اپنی زمین چھڑانے کی غرض سے دادا کے پوتوں کے لیے دادا کی زمین پر قبضہ کرانے لیے راستہ ہموار کیا ہے اور ان کے تعاون کی وجہ سے ایسا ممکن ہوا ہے۔ شریعت کی رو سے اس قبضہ اور اس میں تعاون کرنے والوں کا کیا حکم ہے؟

جواب

     پوتوں کا دادا کی موروثہ جائیداد پر   قبضہ كرنا  ناجائز ہے، كيوں کہ اگر کسی شخص کے بیٹے کا اس کی زندگی میں انتقال ہوجائے اور اس کے دیگر بیٹے ہوں تو دادا كی میراث میں  پوتوں کا حصہ نہیں بنتا اور اس ظلم اور ناجائز کام  میں تعاون کرنے کی وجہ سے دادا کے بھائیوں کے بیٹے بھی گناہ گار ہیں، لہذا پوتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے چچاؤں کي جائیداد ان کو واپس کریں اور اس گناہ پر  توبہ کریں، نیز دادا کے بھائیوں کے بیٹوں پر  بھی لازم ہے کہ وہ اس گناہ پر توبہ کریں، اگر چچا اپنے بھتیجوں کے ساتھ شفقت وہمدردی اور ایثار کا معاملہ کرتے ہوئےبطور احسان کچھ  حصہ ان کو  دے دیں تو یہ شرعا  جائز ومستحسن  امر ہے۔

"من أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين"۔

أخرجہ البخاری فی  باب ما جاء في سبع أرضين  (3/ 1168) برقم (3026)،ط. دار ابن كثير ، الطبعة الثالثة

ترجمہ:جس شخص نے  ظالمانہ طریقے سے  بالشت بھر زمین  قبضہ کی تو قیامت میں  ساتوں زمینوں  میں سے وہ (ناجائز قبضہ کردہ زمین) اس کےگلے میں طوق بناکر ڈال دیا جائے گا۔

وقال زيد: ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم يكن دونهم ولد ذكر ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم يرثون كما يرثون ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن.

أي: قال زيد بن ثابت الأنصاري ... إلى آخره، وهذا الذي قاله زيد  إجماع۔

(عمدة القاری:كتاب الفرائض، باب ميراث ابن الابن إذا لم يكن ابن 23/ 238 ط : دار إحياء التراث العربي - بيروت)

بيانه أن شرط الإرث وجود الوارث حيا عند موت المورث۔

       (فتاوی شامی: کتاب الفرائض(6/ ۷6۹)،ط۔ سعید)

وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ    (المائدة: 2)

«من مشى مع ظالم ليعينه وهو يعلم أنه ظالم، فقد خرج من الإسلام»۔

أخرجہ الطبرانی فی الکبیر (1/ 227) برقم (619)،ط.مكتبة العلوم والحكم - الموصل، الطبعة الثانية

وَلا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ قَالَ: الْفَضْلُ فِي كُلِّ شَيْءٍ أَمَرَهُمْ أَنْ يُلْقُوا بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ فَيَأْخُذُوا بِالْفَضْلِ بَيْنَهُمْ وَيَتَعَاطَوهُ، وَيَرْحَمَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنَ الْفَضْلِ كُلِّهِ، وَالْعَفْوُ وَالنَّفَقَةُ، وَكُلُّ شَيْءٍ يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ.

( تفسير القرآن العظيم لابن أبي حاتم 2/ 447 سورة البقرة (الآية : 237) ط : مكتبة نزار مصطفى الباز) فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں