بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پوتے کو چپ کرانے کے لیے دادی نے اپنا پستان اس کے منہ میں دینے کی صورت میں رضاعت کا کیا حکم ہوگا؟


سوال

میری نانی جنہیں  عرصہ تیس سال سے حیض وغیرہ بند تھا انہوں  نے اپنا پستان  اپنے ایک سال کے پوتے کو چپ کرانے کے لیے  دیا ۔

تو کیا اس بچہ کا نکاح میری نانی کی نواسی سے جائز ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر  سائل کی نانی  کے  پستانوں  سے  دودھ آرہا تھا اگرچہ معمولی ہی کیوں نہ ہو اور  وہ  دودھ  بچے  نے  پی لیا ، تو اس صورت  میں رضاعت ثابت ہوجائے گی، اور مذکورہ پوتا سائل کی نانی کا رضاعی بیٹا قرار پائے گا، جس کے سبب اس کا نکاح سائل کی نانی کی کسی پوتی نواسی سے جائز نہ ہوگا، البتہ اگر مذکورہ نانی کے پستانوں سے دودھ نہ نہیں آرہا تھا بلکہ پستان خشک تھے، تو محض پستان مذکورہ پوتے کے منہ میں دینے سے حرمت رضاعت ثابت نہ ہوگی، اس صورت میں مذکورہ پوتے کا نکاح سائل کی نانی کی دیگر پوتی و نواسیوں سے جائز ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المرأة إذا جعلت ثديها في فم الصبي ولا تعرف أمص اللبن أم لا ففي القضاء لا تثبت الحرمة بالشك وفي الاحتياط تثبت."

( كتاب الرضاع، ١ / ٣٤٤، ج: دار الفكر - بيروت)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  میں ہے:

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم لأن في المانع شكًّا، ولوالجية.

(قوله: فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك." 

( كتاب الرضاع، ٣ / ٢١٢، ط: دار الفكر - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں