بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شعبان 1446ھ 08 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

پوتا، بھائی اور بہنوں میں تقسیم


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا، مرحوم کی بیوہ، اولاد اور والدین کوئی نہیں ہیں، صرف ایک پوتا، ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں۔

مرحوم کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

 صور تِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحوم   پر کوئی  قرضہ ہےتو  اس کو کُل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد،  اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو،تو  اس کو  ایک تہائی  ترکہ  سے ادا کرنے  کے بعد، باقی کُل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ مرحوم کے اکلوتے پوتے کو ملے گا، جبکہ مرحوم کا بھائی اور دونوں بہنیں محروم رہیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت: 1

پوتابھائیبہنبہن
1محروممحروممحروم

یعنی سو فیصد ترکہ مرحوم کے اکلوتے پوتے کو ملے گا، البتہ اگر مرحوم کا پوتا  اپنی رضامندی سے مرحوم کے بھائی اور دونوں بہنوں کو  کچھ دینا چاہےتو دے سکتا ہے، بشرطیکہ پوتا عاقل و بالغ ہو،۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده (ويقدم الأقرب فالأقرب منهم) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت (كالابن ثم ابنه وإن سفل.

(قوله: ويقدم الأقرب فالأقرب إلخ) أي الأقرب جهة ثم الأقرب درجة ثم الأقوى قرابة فاعتبار الترجيح أولا بالجهة عند الاجتماع، فيقدم جزؤه كالابن وابنه على أصله كالأب وأبيه."

(کتاب الفرائض، باب العصبات، ج:6، ص:774، ط: دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144607101403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں