بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پوسٹ آفس میں جمع ایک لاکھ روپے (NSC) سے متعلق زکاۃ کے کچھ سوالات


سوال

زید نے انکم ٹیکس سے بچنے کے لیے(مجبوری میں ) پوسٹ آفس میں ایک لاکھ روپے (NSC) جمع کیے ہیں جو پانچ سال تک نکالے نہیں جاسکتے ہیں،  پانچ سال کے بعد یہ رقم ایک لاکھ پر  پینتالیس ہزار روپے بڑھ کر ملے گی یعنی 145000 روپے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ :

1۔   اِس(جمع) رقم پر زکوۃ  ہر سال دینی ہوگی؟

2۔  صرف ایک لاکھ پر زکوۃ ہوگی یا 145،000  پر؟

3۔ ۴۵۰۰۰ ہزار رقم ( سود) اپنے قبضے میں آنے سے پہلے ہی ضرورت مند کو اپنے پاس سے دی جا سکتی ہے؟

4۔  اگلے (آئندہ ) ۵ سال کی زکوۃ کی رقم پیشگی ضرورت مند/ طالب علم کی فیس پر خرچ کی جا سکتی ہے؟

5۔  یہ زائد رقم (45000)کسی سیّد کو دی جا سکتی ہے؟ 

جواب

1۔ جی ہاں ، (اگر آپ کے ذمے واجب الادا اخراجات اور اتنا قرض نہیں ہے کہ آپ صاحبِ نصاب نہ رہیں تو)  جمع  شدہ  رقم پر ہر سال زکوۃ دینی ہوگی ۔

2۔ چوں کہ یہ اضافی رقم سود ہے؛  لہٰذا اس اضافی رقم کی زکاۃ آپ کے ذمہ نہیں ہے۔

3۔  مذکورہ سودی رقم کو حاصل کرنا ہی جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ جس طرح سودی رقم کو استعمال کرنا حرام ہے اسی طرح سودی رقم کو حاصل کرنا بھی حرام ہے ، لہٰذا کسی صورت میں اس سودی رقم کو نکال کر حاصل کرنا اور کسی مستحق ، غریب کو دینا آپ کے لیے جائز نہیں ہے۔ نیز یہ معاملہ ہی شرعًا درست نہیں تھا، لہٰذا اس پر توبہ و استغفار بھی کریں۔

4۔ اگلے پانچ سال کی زکاۃ کی رقم ایک ساتھ نکال کر کسی طالبِ علم کی فیس پر خرچ کی جاسکتی ہے ، لیکن اس میں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ جس طالبِ علم  کی فیس پر رقم خرچ کی جارہی ہو اس طالبِ علم کو وہ رقم مالک بنا کر دے دی جائے۔ اور ایک سال کی زکاۃ کا حساب کرنے کے بعد اگلے سال کا حساب کرتے وقت زکاۃ میں نکالی گئی رقم کو منہا کیا جائے گا؛ کیوں کہ یہ رقم اب آپ کے ذمہ واجب الادا  قرض ہے ، مثلاً اگر آپ نے اس سال کی زکاۃ کا حساب کرلیا ہے تو اب اگلے سال کی زکوۃ کا حساب کرتے وقت اس سال کی زکاۃ کے 2500 منہا کرکے 97500 کی زکاۃ کا حساب کریں گے، پھر تیسرے سال کی زکاۃ کا حساب کرتے وقت 2437.5 روپے  اور منہا کرکے  95062.5کی زکاۃ کا حساب کریں ۔

5۔ اس رقم کا حاصل کرنا ہی جائز نہیں ہے۔ نیز اگر کسی کے پاس حرام مال آجائے تو وہ سادات کو نہیں دیا جائے گا۔   فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209201936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں