بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پوسے (پالے) ہوئے جانور کو قربانی کی نیت کے بعد بیچنا


سوال

پوسا ہوا جانور کا نیت قربانی کا تھا،  لیکن اب اس کو بیچنا ہے، کیا بیچ سکتے ہیں؟

جواب

اگر کسی کی ملکیت میں پوسا (پلا) ہوا جانور ہو اور وہ اس میں قربانی کی نیت کرلے یا کوئی جانور خریدے اور خریدتے وقت قربانی کی نیت نہ ہو،  پھر بعد میں قربانی کی نیت کی ہو تو  مالک پر یا خریدنے والے پر اسی جانور کی قربانی لازم نہیں ہوتی، ایسے جانور کو بدلنا اور فروخت کرنا جائز ہوتا ہے۔ لیکن اگر جانور قربانی کی نیت سے خریدا ہو تو  وہ قربانی کے لیے متعین ہوجاتا ہے اور ایسے جانور کو بیچنا درست نہیں ہوتا؛  لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر پوسے (پالے) ہوئے جانور کو قربانی کی نیت سے نہیں خریدا تھا،  بلکہ بعد میں قربانی کی نیت کی تھی تو اب اسے بیچ سکتے ہیں، اور اگر خریدتے وقت قربانی کی نیت تھی تو  اب اسے نہیں بیچ سکتے۔

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:321، ط:دار الفكر-بيروت):

’’(شراها لها) لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها.

(قوله: شراها لها) فلو كانت في ملكه فنوى أن يضحي بها أو اشتراها و لم ينو الأضحية وقت الشراء ثم نوى بعد ذلك لا يجب، لأن النية لم تقارن الشراء فلا تعتبر، بدائع.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144206201419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں