بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرسکون زندگی گزارنے غیر اسلامی ملک جانا


سوال

 میں بچوں کا ڈاکٹر ہوں اور کچھ عرصے سے کنسلٹنٹ کے طور پر کام کر رہا ہوں، ہمارے والدین نے مشکلات کے باوجود ہمیں نیک طریقے سے روزی کمانے کے لیے پالا تھا، لیکن ضعف ایمان   مجھے  پرتعیش زندگی گزارنے کے لیے بیرون ملک جانے پر مجبور کر رہی ہے، میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے، لیکن میرے والد 60 کی دہائی کے آخر میں ہیں، کیا میرے لیے برطانیہ یا آئرلینڈ یا کینیڈا جیسے ممالک میں  جانا درست ہے؟ حال ہی میں اللہ نے مجھے راہِ راست کی طرف کچھ روشنی عطا کی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ اگر میں بیرونِ ملک چلا گیا تو میں بھٹک جاؤں گا، اور اپنے والد کی مونٹیری  کے لیے اپنے دوسرے بہن بھائیوں کے ساتھ چھوڑنا مناسب نہیں سمجھتا ،اس کے علاوہ میں کسی عالمِ دین کی صحبت رکھنا چاہتا ہوں، اور ہو سکتا ہے کہ اپنے مقصد پر قائم رہنے کے لیے بیعت  کا حلف اٹھاؤں  اس سلسلے میں میری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کےپر تعیش زندگی گزارنے کے لیےغیر اسلامی ممالک جانا ٹھیک نہیں ہے،تا ہم سائل کسی اسلامی ملک میں روزگار کی تلاش کے سلسلے میں سفر کر سکتا ہے، لیکن اگر سائل یہیں پر رہ کر علماء و صلحاء کی صحبت اختیار کرنا چاہتا ہے، بیعت کا سلسلہ قائم کرنا چاہتا ہے اور والد کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو پھر بیرون ملک سفر نہ کرے، بلکہ اپنے ملک میں ہی روزگار تلاش کرے اور اللہ تعالی سے برکت و خیر کی دعاکرے۔

سنن ابو داؤد میں ہے:

"عن جرير بن عبد الله، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى خثعم فاعتصم ناس منهم بالسجود، فأسرع فيهم القتل قال: فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فأمر لهم بنصف العقل وقال: «‌أنا ‌بريء ‌من ‌كل ‌مسلم يقيم بين أظهر المشركين». قالوا: يا رسول الله لم؟ قال: «لا تراءى ناراهما» قال أبو داود: «رواه هشيم، ومعمر، وخالد الواسطي، وجماعة لم يذكروا جريرا»"

(‌‌كتاب الجهاد،باب النهي عن قتل من اعتصم بالسجود،جلد:3، صفحه:45،رقم الحديث:2645،ط:المكتبة العصرية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412101481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں