میری 21 سالہ بیٹی کو نسوانی ہارمونز کی وجہ سے 4 ماہ تک ماہواری نہیں ہوئی، اس کا علاج چل رہاہے اور اب پچھلے ایک ماہ سے لگاتار ماہواری چل رہی ہے جس میں کمی نہیں ہو رہی، اب سوال یہ ہے کہ وہ نماز کب سے شروع کرے ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکوہ ماہواری کا سلسلہ رکنے سے پہلے جتنے دن ماہواری کی عادت تھی، اتنے دن ماہواری کے شمار ہوں گے،اس کے علاوہ باقی دن ماہواری کے نہیں ہوں گے،ماہواری کے علاوہ کے ایام میں ہر نماز کے لیے وضو کر کے نمازیں ادا کرنی ہوں گی۔
البحرالرائق میں ہے:
"قال الأزهري: الاستحاضة سيلان الدم في غير أوقاته المعتادة".
(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ،كتاب الطهارة، باب الحيض،1 / 220، الناشر: دار الكتاب الإسلامي)
وفیہ ایضاً:
"(ولو زاد الدم على أكثر الحيض والنفاس فما زاد على عادتها استحاضة)؛ لأن ما رأته في أيامها حيض بيقين وما زاد على العشرة استحاضة بيقين وما بين ذلك متردد بين أن يلحق بما قبله فيكون حيضًا فلاتصلي وبين أن يلحق بما بعده فيكون استحاضةً فتصلي فلاتترك الصلاة بالشك فيلزمها قضاء ما تركت من الصلاة".
(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري ،كتاب الطهارة، باب الحيض،1 / 223، الناشر: دار الكتاب الإسلامي)
هداية شرح بداية المبتدی میں ہے :
"و لو زاد الدم على عشرة أيام و لها عادة معروفة دونها ردت إلى أيام عادتها و الذي زاد استحاضة " لقوله عليه الصلاة و السلام " المستحاضة تدع الصلاة أيام أقرائها " و لأن الزائد على العادة يجانس ما زاد على العشرة فيلحق به."
(الهداية في شرح بداية المبتدي، کتاب الطہارۃ، باب الحیض، ج:1، ص: 34، ط:قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511102300
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن