میرے پاس پونے نو تولہ سوناہے، لیکن میں نے گھر بنانے کے لیے ساڑھے بارہ لاکھ قرض لیا ہوا ہے، کیا میں نے زکات دینی ہو گی؟
بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ شخص کے پاس پونے نو تولہ سونے کے ساتھ نقدی بھی ہے، تو موجود سونے اور نقدی وغیرہ کی کل مالیت معلوم کرکے تعمیرِ مکان کے لیے لیے گئے ذمہ پر موجود قرض اور بنیادی ضرورت کی رقم (مثلاً رواں مہینے کے راشن اور یوٹیلیٹی بلز) کو منہا کرنے کے بعدباقی ماندہ مجموعی مالیت اگر نصابِ زکات (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت جو آج بتاریخ 2021 /5/ 1 کو فی تولہ چاندی 1447 روپے کے حساب سے 75968 روپے) تک یا اس سے زیادہ ہو ، تو اس میں سے ڈھائی فیصد بطورِ زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔ واضح رہے کہ زکات کی واجب مقدار معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کل مالیت کو چالیس سے تقسیم کردیجیے، حاصل جواب، زکات کی واجب مقدار ہوگا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَلَوْ فَضَلَ مِنْ النِّصَابَيْنِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعَةِ مَثَاقِيلَ، وَأَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِنَّهُ تُضَمُّ إحْدَى الزِّيَادَتَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا أَوْ أَرْبَعَةَ مَثَاقِيلَ ذَهَبًا كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ. وَلَوْ ضَمَّ أَحَدَ النِّصَابَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُؤَدِّيَ كُلَّهُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ مِنْ الْفِضَّةِ لَا بَأْسَ بِهِ لَكِنْ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ التَّقْوِيمُ بِمَا هُوَ أَنْفَعُ لِلْفُقَرَاءِ قَدْرًا وَرَوَاجًا.
الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ."
(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209201378
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن