بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پونے دولہ سونے پر زکات کا حکم اگر اس کے ساتھ برتن ہوں


سوال

میری بیوی کے پا س پونے  دوتولہ سونا ہے ، اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور رقم موجود نہیں ہے ، تھوڑا بہت خرچہ میں اس کو دیتا ہوں جو کہ اس کی ضروریات میں استعمال ہوتا ہے ،اب سوال یہ ہے کہ اس سونے کی وجہ سے میری بیوی پر زکوۃ آئے گی ؟ نیز میری بیوی کو جہیز میں کچھ برتن ملے تھے جن میں سے بعض استعمال ہوتے ہیں اور بعض نہیں  تو جو برتن استعمال نہیں ہوتے کیا پونے دوتولہ سونے کے ساتھ ملا کر ان پر زکات واجب ہوگی ؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف سوناہو اس کے علاوہ کوئی نقد، چاندی یا مالِ تجارت نہ ہو توسونے پر  زکات کے لازم ہونے کےلیے سونے کاساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری ہے، لیکن اگر سونے کے ساتھ نقدی،چاندی یا مالِ تجارت میں سے بھی کچھ  ہو تو ساڑھے سات تولہ سونے کا اعتبار نہیں، بلکہ اگر ان مملوکہ اشیاء کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو زکات ادا کرنا لازم ہوگا، نیز برتنوں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی ، چاہے وہ استعمال ہوتے ہوں یا استعمال نہ ہوتے ہوں، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب سائل کی بیوی کے پاس صرف پونے دوتولہ سونا ہے تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی ، جو رقم سائل اپنی بیوی کوخرچے کے لیے دیتا ہے اور وہ اس کی ضروریات میں خرچ ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے وہ صاحب نصاب نہیں ہوگی ، نیز جو برتن استعمال نہیں ہوتے انہیں سونے کے ساتھ ملاکر  زکوٰۃ نہیں دی جائے گی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قلت: وسألت عن المرأة هل تصير غنيةً بالجهاز الذي تزف به إلى بيت زوجها؟ والذي يظهر مما مر أن ما كان من أثاث المنزل وثياب البدن وأواني الاستعمال مما لا بد لأمثالها منه فهو من الحاجة الأصلية وما زاد على ذلك من الحلي والأواني والأمتعة التي يقصد بها الزينة إذا بلغ نصابا تصير به غنية، ثم رأيت في التتارخانية في باب صدقة الفطر: سئل الحسن بن علي عمن لها جواهر ولآلي تلبسها في الأعياد وتتزين بها للزوج وليست للتجارة هل عليها صدقة الفطر؟ قال: نعم إذا بلغت نصاباً".

(كتاب الزكاة ، باب مصرف الزكاة والعشر، 2/ 348، ط: سعيد)

وفیہ ایضا :

" (وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم ... (نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه."

 (كتاب الزكاة ، 2/ 259، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402100352

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں