بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پولیو کے قطرے پلانے کا حکم


سوال

کیا میں اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے نام سے پلائے جانے والے قطرے پلا سکتا ہوں؟ سرکار کی جانب سے یہ قطرے زبردستی پلائے جاتے ہیں۔اگر کوئی شخص ان قطروں کو پلانے سے انکار کرے تو اس کو گرفتار کیا جاتا ہے۔جب کہ ان قطروں کے متعلق کہا جاتاہے یہ بل گیٹس کے فنڈز سے پلائے جارہے ہیں جو کہ ایک یہودی ہے ۔ اور  ہم نے اپنے علماء سے سنا کہ یہود و نصارٰی کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے ہیں۔برائے کرم رہنمائی فرمائیں!

 

جواب

پولیو  یا اس جیسی دیگر  بیماریوں کی ویکسینز کے سلسلے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی ماہر دین دار ڈاکٹر اس بات کی تصدیق کردے کہ یہ مضر صحت نہیں اور  نہ ہی اس میں کوئی  ناپاک چیزشامل ہے تو فی  نفسسہ ان قطروں کاپلانا جائز ہے۔

باقی  یہ قطرے کس کے فنڈ سے پلائے جاتے ہیں، اس کی نہ ہمیں تحقیق ہے، اور نہ ہی کسی شخص کے فنڈ سے ہونے سے اصولی حکم میں فرق آئے گا، حکم میں فرق اس کے اجزاء اور اثرات پر مرتب ہوگا، جس کا تعلق میڈیکل کے شعبے سے ہے، لہٰذا ماہر مسلمان متدین ڈاکٹروں سے رجوع کرکے ان کی رائے پر عمل کیا جائے۔

   مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کے ترجمان رسالہ ”ماہنامہ بینات“ کے مضمون کا مطالعہ کرلیں:

پولیو کے قطرے ، عوامی تشویش اور سرکاری ذمہ داری!

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں