بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ جو فروخت نہیں ہورہے کی ان کی زکاۃ کیسے نکالی جائے؟


سوال

منافع کے لیے چند پلاٹ خریدے ہیں، جلد فروخت ہونےکاامکان نہیں تو ان کی زکاۃ کیسے ادا کی جائے؟

جواب

مذکورہ پلاٹ اگر بیچنے کے لیے ہی خریدے تھے اور زکاۃ کا سال پورا ہونے تک انہیں فروخت کرنے کا ہی ارادہ ہے تو زکاۃ کا سال پورا ہونے کے وقت ان پلاٹوں کی جو بھی قیمتِ فروخت بنے ، یعنی اگر اسی وقت ان کو فوراً  بیچا جائے تو مارکیٹ میں جو قیمت لگ جائے اس قیمت کا ڈھائی فیصد زکاۃ میں دیا جائے۔

"الزکاة واجبة في عروض التجارة کائنة ماکانت إذابلغت قیمتها نصاباً…" ( الفتاویٰ الهندیة : ۱۷۹ / ۱ )
"وإذاکان تقدیر النصاب من أموال التجارة بقیمتها من الذهب والفضة وهوان تبلغ قیمتها مقدارنصاب من الذهب والفضة، فلابدمن التقویم حتی یعرف مقدارالنصاب…" ( بدائع الصنائع : ۱۱۰ / ۲ ) 
"وکذلك زکاة مال التجارة یجب بالقیمة والکلام فیه في فصول أحدها أن الزکاة تجب في عروض التجارة إذاحال الحول عندنا…" ( المبسوط : ۲۵۵ / ۲ ) 

الموسوعة الفقهية الكويتية (34/ 132):
قيمة
التعريف :
1 - القيمة في اللغة : الثمن الذي يقوم به المتاع ، والقيمة واحدة القيم ، وهي ثمن الشيء بالتقويم (1) .
وفي الاصطلاح : ما قوم به الشيء بمنزلة المعيار من غير زيادة ولا نقصان---" الخ

’’ الدر المختارمع الشامیة ‘‘ :

"ویقوم في البلد الذی المال فیه". (درمختار)

قال ابن عابدین :

"فلو بعث عبداً للتجارة في بلد آخر یقوم في البلد الذي فیه العبد". (۳/۱۹۶۔۲۴۵، باب زکاة الغنم ، باب العشر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202832

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں