بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ پر زکوۃ کا حکم


سوال

 میں نے ایک پلاٹ جولائی2020 میں 3125000روپے میں گھر بنانے کی نیت سے خریدا تھا اور اس پرڈیولپمینٹ 2097000 سال میں ادا تھے. مگر اس پلاٹ پرڈیولپمینٹ نہ ہونے کی وجہ اگلے کچھ سال تک گھر نہیں بنا سکتے اور اس کا  قبضہ بھی نہیں دیا گیا۔ پچھلے سال میں نے دارلعلوم دیو بند کی ویب سائٹ پر ملتا جلتا سوال کا جواب دیکھا جس میں لکھا تھا جس پلاٹ کی قبضہ نہ دیا ہو یا گھر بنانے کی نیت سے لیا ہو اس کی زکاة نہیں ہوتی۔ یہاں ایک مقامی مفتی صاحب نے کہا کہ جس رقم میں پلاٹ خریدا ہے اس کی زکاة واجب ہے۔ پچھلے سال میں نےاس پلاٹ کی زکاة ادا نہیں کی اور اب میں نے اسے بیچ کر اپارٹمینٹ بک کر لیا ہے۔ زکاة کے متعلق رہنمائی درکار ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر آپ نے مذکورہ پلاٹ گھر بنانے کی نیت سے ہی خریدا تھا تو اس صورت میں اس پلاٹ پر زکوۃ لازم نہیں  تھی۔ اب اسے بیچ کر آپ نے  زکات کا سال پورا ہونے  سے پہلے  رہائش کی غرض سے اپارٹمنٹ  بک کرایا ہے اور قیمت ادا کردی ہے تو اس رقم پر بھی زکات واجب نہیں  ہوگی۔

الدر المختار میں ہے:

"ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئًا للقنية ناويًا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه."

(الدر المختار: كتاب الزكاة (2/ 274)،ط. دار الفكر، سنة النشر 1386، مكان النشر بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة."

(الفتاوى الهندية:كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها (1/ 172)،ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں