بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کی رقم پر زكوۃ لازم ہونے کے لیے سال کی شرط


سوال

پلاٹ كي رقم  پر زكوۃ لازم ہونے کے لیے سال ہوناشرط ہے یا نہیں ہے؟

جواب

زکوۃ واجب ہونے کے لیے صاحبِ نصاب ہونا اور زکوٰۃ  کی ادائیگی لازم  ہونے کے لیے زکوٰۃ کے مال  (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت)  پر سال گزرنا شرعاً ضروری ہے۔

البتہ سال گزرنے کا مطلب یہ ہے کہ   جس روز کسی عاقل بالغ مسلمان کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد نصاب کے بقدر مال (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت) جمع ہوجائے اس دن سے وہ شرعاً صاحبِ نصاب شمار ہوگا اور اسی دن سے سال کا حساب بھی کیا جائے گا، اور قمری حساب سے سال پورا ہونے پر اسی تاریخ کے اعتبار سے زکوۃ واجب ہوگی، اور اس کے بعد درمیان سال میں آنے والے ہر ہر مال پر سال گزرنا  ضروری نہیں ہے ، صرف  سال کے آغاز اور اختتام پر آدمی صاحبِ نصاب ہو، درمیان سال میں آنے والی اور خرچ ہونے والی رقم کا حساب نہیں کیا جائے گا، الا یہ کہ کسی کی ملکیت سے رقم مکمل طور پر ختم ہوجائے تو  ایسی صورت میں آدمی کے پاس جب نصاب کے بقدر مال آئے گا تو اسی وقت سے اس کا زکاۃ کا سال شروع ہوگا۔

اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ  اگر یہ پلاٹ تجارت کے لیے ہے اور  نصاب کے بقدر ہے  اور آپ پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہیں تو اس پلاٹ پر زکوٰۃ  واجب ہونے کے لیے اس پر سال گزرنا شرط ہے، اور اگر آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو جب آپ کے دیگر  زکوٰۃ کے اموال کا سال مکمل ہوگا اس وقت   زکوٰۃ کی ادائیگی میں ان دیگر اموال کے ساتھ اس پلاٹ کی مالیت کی بھی شامل کیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں