بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کی فائل کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

میں پراپرٹی کاکام کرتا ہوں،" کوہستان انکلیو" ایک سوسائٹی ہے،سوسائٹی میں ایک بہت ہی مضبوط  اور مالی طور پر  مستحکم گروپ ہے،A سےGبلاک تک پورشن دیا جاچکا ہے ،جب کہ سوسائٹی نے  اسی زمین سے متصل نئی آباد ی لاؤنچ کی ہے اور اس کی فائلز مارکیٹ میں فروخت کی ہیں،سوال یہ ہے کہ میں بزنس کے طورپر ان فائلزکی خرید وفروخت کرسکتا ہوں ؟جب کہ سوسائٹی کے پاس زمین اور قبضہ موجود ہے، pcl certificateمل چکا ہے،جس کامطلب یہ ہے کہ جتنی زمین موجود ہے اتنی ہی فائلز(پلاٹ) فروخت کرسکتے ہیں،deveopmnet شروع ہے ،جس کی وجہ سے پرافٹ شروع ہوگیا ہے،لوکیشن  بھی پتہ ہے ،پلاٹ پر قبضہ ابھی نہیں ملا،کیوں کہ فائلز ابھی انسٹالمنٹ پہ ہیں،ابھی قرعہ اندازی نہیں ہوئی اورپلاٹ نمبر بھی الاٹ نہیں ہوئے،علاقے کے ایک مفتی صاحب نے بتایا ہے کہ اگر سوسائٹی کے پاس زمین موجود ہوpcl certificateبھی موجود ہو توجائز ہے،آج کل کسی بھی سوسائٹی کے لیے فوراً قبضہ اور پلاٹ الاٹ کر نا ممکن نہیں ہوتا،تو کیا میرا اس طرح کی سوسائٹی میں فائلز لے کر نفع پر فروخت کر نا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ ابھی تک  قرعہ اندازی نہیں ہوئی اور پلاٹ نمبر الاٹ نہیں ہوئے تو ایسی صورت میں  مذکورہ فائلز کو نفع پر آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے ،  تاہم جب قرعہ اندازی  کے بعد پلاٹ نمبر الاٹ ہوجائیں تو اس کے بعد  نفع پر آگے فروخت کرنا جائز ہوگا۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃمیں ہے:

"(المادة 198) : يلزم ‌أن ‌يكون ‌المبيع مقدور التسليم .

(المادة 200) : يلزم ‌أن ‌يكون ‌المبيع معلوما عند المشتري .

(المادة 203) : يكفي كون المبيع معلوما عند المشتري فلا حاجة إلى وصفه وتعريفه بوجه آخر" .

(مجلۃ الاحکام العدلیۃ،الکتاب الاول،الباب الثانی،الفصل الاول  فی حق شروط المبیع واوصافہ،ص:۴۱،ط:نورمحمد کراچی)

الفتاوی الہندیۃ میں ہے:

"ومنها ‌أن ‌يكون ‌المبيع معلوماً والثمن معلوماً علماً يمنع من المنازعة فبيع المجهول جهالة تفضي إليها غير صحيح كبيع شاة من هذا القطيع وبيع شيء بقيمته وبحكم فلان" .

(الفتاوی الہندیۃ،کتاب البیوع ، الباب الاول،ج:۳،ص:۳،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں