بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدنے کے بعد نیت بدل جانے کی صورت میں زکوٰۃ کا حکم


سوال

ایک آدمی نے پلاٹ گھر بنانے کی نیت سے خریدا ،بعد میں نیت بدل گئی ،اب فروخت کرنا چاہتا ہے، اب زکوٰۃ کا  کیاحکم ہے؟

جواب

رہائشی ضرورت کے لیے خریدے گئے پلاٹ کی قیمت پر زکوٰۃ  واجب نہیں ہوتی  اگر چہ خریدنے کے بعد بیچنے  کی نیت کر لی جائے،کیوں کہ شرعاً زکوٰۃ  صرف ایسے  پلاٹ  کی  مالیت پر ہوتی ہے جس کو خریدتے وقت آگے بیچنے کا ارادہ ہو۔
مذکورہ صورت میں چوں  کہ آپ نے خریدنے کے بعد آگے بیچنے کی نیت کی ہے،اس لیے اس پلاٹ کی قیمت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی،البتہ جب آپ اس کو بیچیں  دیں گے تو جو رقم حاصل ہوگی اس کو بقیہ اموال تجارت کے ساتھ ملا کر جس دن آپ دیگر اموال کی زکوٰۃ ادا کریں گے تو ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا يبقى للتجارة ما) أي عبد مثلا (اشتراه لها فنوى) بعد ذلك (خدمته ثم) ما نواه للخدمة (لا يصير للتجارة) وإن نواه لها ما لم يبعه بجنس ما فيه الزكاة. والفرق أن التجارة عمل فلا تتم بمجرد النية؛ بخلاف الأول فإنه ترك العمل فيتم بها."

‌‌(كتاب الزكاة،حكم ‌من ‌اشترى جارية أو شيئا للتجارة ثم نواه للخدمة أو القنية،٣٠٩/٣،ط:دار الكتب العلمية )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن کان له نصاب فاستفاد فی أثناء الحول مالاً من جنسه، ضمه إلی ماله وزکاه سواء کان المستفاد من نمائه أولا، وبأي وجه استفاد ضمه."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ١٧٥/١،ط: مكتبة رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں