بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدنے کے بعد قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کرنا


سوال

ایک پلاٹ کمپنی سے  =/1300 روپے میں طے کیا، اور  آگے فلاں شخص کو  =/1500 روپے میں فروخت کردیا، نہ ہی اس میں میری کوئی رقم لگی اور نہ ہی  میں نے زمین کا قبضہ لیا، آیا کہ یہ جو  دو سو (200) روپے کا فائدہ ہے، وہ میرے لیے جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ غیر منقولی اشیاء جیسے زمین، مکانات، فلیٹ وغیرہ کو خریدنے کے بعد آگے فروخت کرنے کے لیے قبضہ کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ   قبضہ سے پہلے بھی نفع کے ساتھ فروخت کرنا جائز ہے۔

صورت مسئولہ میں مذکورہ کمپنی سے اگر پلاٹ خرید لیا ہو، لیکن اس کی قیمت ادا نہیں کی ہو اور اس کا قبضہ نہیں لیا ہو تو خریداری کا معاملہ کرنے سے ہی سائل اس پلاٹ کا مالک بن گیا، اور اس کی قیمت اس کے ذمہ میں لازم ہوگئی، اب اگر وہ پلاٹ متعین ہو کہ وہ کس بلاک اور کس سیکٹر میں ہے  تو اس  پلاٹ کو آگے نفع کے ساتھ فروخت کرنا اور نفع حاصل کرنا جائز ہے۔ اور اگر ابھی تک پلاٹ متعین نہ ہو، یعنی کسی پروجیکٹ میں پلاٹ کی  صرف فائلیں فروخت ہورہی ہوں،  اور ابھی تک پروجیکٹ کی جگہ یا حدودِ اربعہ یا پلاٹ  ہی متعین نہ ہوئے ہوں تو ایسے پلاٹ کی صرف فائل کو نفع پر آگے بیچنا جائز نہیں ہے۔

شرح المجلّہ  میں ہے:

" للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقاراً....... وإن كان منقولاّ فلا."

(شرح المجلة لخالد الأتاسي، کتاب البیوع، الباب الرابع فی بیان المسائل المتعلقة بالتصرف الخ، الفصل الأول، ج: 2، ص: 173 و174، المادۃ: 153، ط:  مطبعة حمص) 

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144303101014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں