بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کے تعین سے پہلے فائل بیچنے کا حکم


سوال

 میرا سوال یہ ہے کہ میں اسلام آباد راولپنڈی میں پراپرٹی کا کاروبار کرتا ہوں تو اسلام آباد آور راولپنڈی میں اکثر سوسائٹیاں بنتی ہیں تو اس میں فائلوں کا کاروبار ہوتا ہے۔ وہاں پر سوسائٹی کے پاس  زمین موجود ہوتی ہے۔ لیکن زمین لوگوں کو قسطوں میں دے دیتے ہیں  لیکن وہاں پر پلاٹ موجود نہیں ہوتا ہے صرف رجسٹریشن نمبر دیتے ہیں۔ باقی 50 فیصد کے بعد قرعه اندازی میں پلاٹ نمبر دیتا ہے سارے پیسے دینے کے بعد پلاٹ کا قبضہ دیتا ہے تو یہ کاروبار جائز ہے کہ نا جائز؟

جواب

واضح رہے کہ جو چیز موجود نہیں یا موجود ہوکر متعین نہیں ، اس کی خرید و فروخت کرنا درست نہیں ہےاور شرعا یہ خرید و فروخت باطل ہے، ایسی تجارت سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ۔لہذا صورت مسئولہ میں ایسی فائل کا بیچنا جس کے مقابل میں کسی  پلاٹ  کا نمبر نہیں ہے،  درست نہیں ہے اور  بیع باطل ہے کیونکہ یہ غیر موجود چیز کی خرید و فروخت ہے ،البتہ اگر سائل چاہےتو جتنی رقم ادا کر کے سائل نے فائل لی ہے اور پلاٹ بک کروایا ہےا تنی ہی رقم میں یہ پلاٹ کی بکنگ کسی دوسرے شخص کی طرف منتقل کر سکتاہے۔ نیز پلاٹ کے متعین ہونے کے بعد قبضہ سے پہلے سائل اس  پلاٹ کو  جتنی قیمت میں چاہے بیچ سکتا ہے۔

  فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه فلا ينعقد بيع الكلإ ولو في أرض مملوكة له ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده إلا السلم."

(کتاب البیوع،باب اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں