بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ کو بیچنے کی نیت کیے اگر سال گزر جائے توکیا اس میں زکاۃ ہو گی؟


سوال

میرا سوال ہے ایک مطلقہ عورت جس کے پاس ایک پلاٹ ہے جس کی مالیت 95 لاکھ ہے ،جس کو بیچنے کی نیت کیے ہوے سال سے زیادہ گزر گیا اس عورت کے پاس مزید کوئی رقم نہیں فقط پلاٹ ہے تو زکوٰۃ کا کیا حکم ہے اور اگر زکوٰۃ بنتی ہے تو ادھار لے کر دے گی یا جب سیل ہوگا تب؟

 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر اس عورت نے مذکورہ  پلاٹ خریدتے وقت بیچنے کی نیت   نہیں کی تھی،بعد میں بیچنے کا ارادہ  ہو گیا،یا خریدار نہیں بلکہ ان کو وراثت میں ملا ہو تو جب تک اس کو فروخت نہیں کرے گی  اس وقت تک اس پر  زکوۃ واجب نہیں ہو گی، البتہ اگر اس عورت نے      مذکورہ پلاٹ خریدتے وقت بیچنے کی نیت   سے خریدا تھا، تو اس  صورت میں مذکورہ پلاٹ کی مالیت پر سال گزرنے کی صورت میں  زکوۃ فرض ہو گی،اورمارکیٹ میں ادائیگی زکوۃ کے وقت  جو فروخت کی قیمت ہو گی ،اسی اعتبار سے زکوۃ ادا کرنا لازم ہو گی۔

ہدایہ شریف میں ہے :

" ‌ومن ‌اشترى ‌جارية ‌للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة " لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة " وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة. "

(كتاب الزكاة،ج:1،ص:96،ط :دارالإحياء التراث العربي)

فتاوی عالمگیری میں ہے :

‌"الزكاة ‌واجبة ‌في ‌عروض ‌التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات."

(کتاب الزکاة،الفصل الثاني في زكاة العروض،ج:1،ص:179،ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے :

"(‌وما ‌اشتراه ‌لها) أي للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارةلأن الشرط في التجارة مقارنتها لعقدها وهو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارةلمقارنة النية لعقد التجارة."

(كتاب الزكاة،ج:2،ص:272،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409101573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں