بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ خریدتے وقت تجارت کی نیت نہ ہو تو زکات کا حکم


سوال

میں نے چند سال پہلے 2 پلاٹ اس نیت سے خریدے کہ میری 2 بیٹیاں ہیں، اگر شادی کے وقت میرے مالی حالت بہتر ہوئے تو ان کو بطورِ تحفہ دے دوں گا ، اگر مالی حال بہتر نہ ہوئے  تو بیچ کر ان کی شادی کردوں گا، میرے لیے زکوۃ کا کیا حکم ہے؟ میں نے وہ پلاٹ ایک دفعہ بیچ کر دوبارہ نئے پلاٹ اسی نیت سے خرید رکھےہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں پلاٹ خریدتے وقت چوں کہ بیچنے کی نیت  نہیں تھی اس لیے اس پر زکوۃ لازم نہ ہوگی۔

در المختار میں ہے:

"وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض."

(کتاب الزکاۃ جلد 2 ص: 267 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409101333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں