بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ ،مکان و دوکان پر زکوٰة کا حکم


سوال

میرا سوال زکوٰۃ کے  بارے میں ہے :

١۔سب لوگ پلاٹ خریدتے ہیں تو میں نے سوچا کہ میں بھی پلاٹس خرید لوں، تو میں نے سستے سے تین پلاٹ خریدے کہ چلو مستقبل میں میرے یا میرے بیوی بچوں کے کام آجائیں گے۔اب ان پلاٹس پر زکوٰة دینا لازم ہے یا نہیں؟ 

۲۔ میں نے سنا ہے کہ میں اگر ایک یا دو مکان یا دوکان خرید کر کرایہ پر دے دوں تو مکان یا دوکان کی مالیت پر زکوٰة نہیں ہے کیا ایسا ہی ہے؟جزاک اللہ خیرا

جواب

١۔پلاٹ پر زکوٰة صرف اس صورت میں واجب ہوتی ہے کہ جب یہ پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدے جائیں اگر ذاتی استعمال کے ارادے کوئی پلاٹ وغیرہ خریدا جائے تو اس صورت میں اس پلاٹ کی زکوٰة واجب نہیں ہوتی۔

۲۔یہ بات صحیح ہے کہ دوکان یا مکان جو کہ کرایہ پر دیا جائے اس کی مالیت پر زکوٰة واجب نہیں ہوتی، البتہ حاصل شدہ کرایہ اگر نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گذر جائے  تو اس صورت میں اس کرایہ پر زکوٰة واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143407200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں