بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلانٹ کے ذریعہ ناپاک پانی کو پاک کرنے کا حکم


سوال

میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں، جہاں پانی ری سائکلنگ پلانٹ لگا ہوا ہے، اور کمپنی ڈائننگ کی ہے تو ڈائننگ کے نیلے رنگ کا پانی نالے میں جاتا ہے اور نالے کے ذریعہ  ETP (Effluent Treatment Plant) میں جاتا ہے، وہاں سے ہو کر ری سائکلنگ پلانٹ میں جاتا ہے، پانی صاف ہو کر بالکل  کرسٹل کی طرح ہو جاتا ہے، لیکن اس فیکٹری کے نالے میں سیوریج کا پانی  بھی آتا ہے، مشینز کا ڈرین اور ٹائلٹ کا ڈرین مل کر ETP پلانٹ میں جاتا ہے،  پھر وہاں سے ری سائکلنگ پلانٹ پر جاتا ہے،  لیکن ٹائلٹ کا فضلہ ETP پلانٹ پر الگ ہو جاتا ہے، پانی جو ہمیں ملتا ہے وہ بالکل صاف ہوتا ہے، لیکن اس کو استعمال کرنے کو دل نہیں کرتا، کیوں کہ فیکٹری کے نالے میں ٹائلٹ کا فضلہ بھی آتا ہے، آپ بتائیں کہ وہ پانی استعمال کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مشینوں کے ذریعہ ناپاک  اور گندے پانی کو صاف  کرنے کا جو  عمل  کیا جاتا ہے اس سے پانی  پاک نہیں ہوتا، ناپاک ہی رہتا ہے، لہذا ایسا پانی  وضو، غسل یا برتن کپڑے وغیرہ دھونے یا پینے  کے لیے یا کھانے وغیرہ میں استعمال کرنا  جائز نہیں ہے، ہاں جانوروں کے پینے کے لیے یا کھیتوں، باغات وغیرہ کی سیرابی کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے۔

جامعہ کے سابقہ فتاویٰ میں ہے:

’’ ۔۔۔ فلٹر یا کشید کرنے میں حقیقت و ماہیت تبدیل نہیں ہوتی، بلکہ عمومًا فلٹر یا کشید کرنے کے عمل کا حاصل یہ ہوتاہے کہ کسی چیز کے خاص عناصر کو مشینری کے ذریعے الگ کرلیا جاتاہے، جیسے پھل سے اس کے اجزاء کو اور پھول سے اس کے خوش بو دار اجزاء کو نکال لیا جاتاہے، اب اتنے سے عمل سے نہ حقیقت بدلتی ہے، اور نہ اس کی وجہ سے حکم بدلتاہے۔

اسی طرح گٹر اور پیشاب کے پانی کی حقیقت ہے کہ ان میں سے بھی صرف فلٹر کے ذریعے پیشاب اور نجاسات کو نکال لیا جاتاہے، اور نجاست کے اثرات کو ختم کردیا جاتاہے، لیکن پیشاب کو فلٹر کرنے کے بعد جو بچتا ہے وہ بھی پیشاب کے اجزاء ہیں، اور پیشاب بجمیع اجزائہ نجس ہے۔

اور اگر فلٹر گندے پانی سے کیا جائے تب بھی پانی پاک نہیں ہوگا، کیوں کہ نجاست پانی کے ہر ہر جز میں سرایت کرچکی ہوتی ہے، اور اس کو فلٹر کے ذریعے بالکل علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، فلٹر کرنے کےبعد بھی اس پانی میں اصل کے اعتبار سے خبائث اور گندگی کی علت باقی رہتی ہے، لہٰذا فلٹر شدہ پانی ناپاک ہے، ایسے پانی کو طہارت میں استعمال کرنا اور پینا جائز نہیں ہے۔ 

"شرح مختصر الطحاوی" میں ہے:

"و الدلیل علی تحریم استعمال الماء الذي فیه جزء من النجاسة و إن لم یتغیر طعمه أو لونه أو رائحته، قول اللہ تعالی: {ویحرم علیهم الخبائث}، و النجاسات من الخبائث؛ لأنها محرمة."

(شرح مختصر الطحاوي، للإمام أبي بکر الرازي الجصاص، کتاب الطهارۃ، باب ماتکون به الطهارۃ، مسألة: أثر و قوع النجاسة في الماء القلیل و الکثیر، 1/239، ط: دار البشائر الإسلامیة، بیروت)

"حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح" میں ہے:

" المستقطر من النجاسة نجس."

(حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الطهارۃ، باب الأنجاس و الطهارۃ عنها، 1/233، ط: المکتبة الغوثیة، کراچی)

۔۔۔ غیر مسلم ممالک جہاں زمین سے پانی نکالنے پر پابندی ہے، اور وہاں گٹر اور گندے نالوں کے پانی کو فلٹر کرکے قابلِ استعمال بنایا جاتاہے، وہاں رہنے والے مسلمانوں کے لیے بھی گٹر سے فلٹر شدہ پانی پینا اور طہارت کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔‘‘ (انتہی)

 ’’نظام الفتاویٰ ‘‘میں ہے:

’’پیشاب فلٹر کرنے سے پاک نہیں ہوسکتا ۔کشید کا حاصل تو صرف یہ ہے کہ پیشاب کے اندر سے اس کے متعفن اور مضرت رساں اجزاء کو نکال دیا گیا اور باقی جو اجزاء بچے، وہ اسی پیشاب کے اجزاء ہیں اور پیشاب بجمیع اجزاء نجس العین اور نجاست بنجاست غلیظہ ہے، اس لیے یہ باقی ماندہ اجزاء بھی نجس بنجاست غلیظہ ہی رہیں گے، اس میں تقلیب ماہیت کی کوئی صورت نہیں پائی گئی یہ تجریہ وتخرجہ ہوا،نہ کہ قلب ماہیت۔‘‘  

(نظام الفتاویٰ ،۱؍۱۶،ماخوذ از ’’احکام شرعیہ میں تبدیلی حقیقت کے اثرات‘‘ ص:۴۱۳،ط: ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ)

’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ میں ہے:

’’سوال: آج کل سائنس دانوں نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے کہ گندی نالیوں کے پانی کو صاف شفاف بنا دیتے ہیں، اس میں کوئی خرابی نظر نہیں آتی۔ اب کیا یہ پانی پلید ہوگا یا نہیں؟

جواب: صاف ہوجائے گا، پاک نہیں ہوگا۔ صاف اور پاک میں بڑا فرق ہے۔ ‘‘

(آپ کے مسائل اور اُن کا حل،۳؍۱۰۰،ط: مکتبہ لدھیانوی)

"الفقہ الاسلامی و ادلتہ"  میں ہے:

"و المتنجس عند أکثر الفقهاء لاینتفع به، و لایستعمل في طهارۃ و لا في غیره إلا في نحو سقي بهیمة أو زرع أو في حالة الضرورة."

(الفقه الإسلامي و أدلته، القسم الأول: العبادات، الباب الأول: الطهارات، الفصل الأول: الطهارۃ، المبحث الرابع: أنواع المیاہ، النوع الثالث: الماء النجس، 1/279، ط: رشیدیہ کوئٹہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں