بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قضاء روزے پہلے رکھے یا نذر کے؟ چالیس دن اعتکاف کا نذر مانے ہوئے خاتون کا دوائی کے ذریعے حیض روکھ کر اعتکاف پورا کرنے کا حکم


سوال

عورت نے چالیس دن اعتکاف کی نذر مانی اور اس کی وہ منت پوری ہو گئی، اب  اس عورت کو روزے رکھنے ہیں،  کیا وہ اپنے قضا روزے یا نذر کے روزے رکھ سکتی ہے؟ دوران اعتکاف حیض کا آنا یقینی ہے تو اعتکاف کا کیا حکم ہے؟ یا عورت پر ضروری ہے کہ وہ حیض کو روکے رکھے (گولیوں کا استعمال کرکے) ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں رمضان کے قضاء روزے فرض ہےاور نذر کے روزے واجب ہے، لہذا پہلے رمضان کے قضاء روزے رکھے پھرر نذر کے روزے رکھے،  نیز جس خاتون نے چالیس دن اعتکاف کی نذر مانی ہے، تو وہ اعتکاف میں بیٹھ جائے، حیض آنے کے بعد اعتکاف چھوڑدے، حیض ختم ہونے کے بعد باقی ماندہ ایّام کا اعتکاف پورا کرے، نیز غیر مضر دوائی کے ذریعے بھی حیض کو روک کر چالیس دن کا اعتکاف پورا کرنادرست ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وهو) أقسام ثمانية: (فرض) وهو نوعان: معين (كصوم رمضان أداء و) غير معين كصومه (قضاء و) صوم (الكفارات) لكنه فرض عملا لا اعتقادا ولذا لا يكفر جاحده قال البهنسي تبعا لابن الكمال.(وواجب) وهو نوعان: معين (كالنذر المعين، و) غير معين كالنذر (المطلق) وأما قوله تعالى - {وليوفوا نذورهم} [الحج: 29]-

وحاصله أنه وإن ثبت كل منهما عملا بالكتاب والإجماع لكن لم يثبت لزومهما علما بحيث يكفر جاحد فرضيتهما كما هو شأن الفروض القطعية كرمضان ونحوه وعلى هذا فكان المناسب ذكر الكفارات في قسم الواجب كما فعل ابن الكمال؛ لأن الفرض العملي الذي هو أعلى قسمي الواجب ما يفوت الجواز بفوته كالوتر وهذا ليس منه".

(کتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج:2، ص:373، ط:ایچ ایم سعید)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولو حاضت المرأة في حال الاعتكاف فسد اعتكافها؛ لأن الحيض ينافي أهلية الاعتكاف لمنافاتها الصوم و لهذا منعت من انعقاد الاعتكاف فتمنع من البقاء."

(كتاب الاعتكاف، فصل ركن الاعتكاف، ج:2، ص:116، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507102098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں