کیا پیاز کھا کر نماز پڑھنا جائز ہے؟
کچی پیاز کھانے کی وجہ سے منہ میں بدبو پھیل جاتی ہے،اسی لیے کچی پیاز کھا کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے،منہ صاف کرکے دربار الہی میں حاضری دی جائے،یہی اس کے ادب کا تقاضا ہے۔ یہ کچی پیاز کھانے کا حکم ہے اور اگر کوئی شخص پکی ہوئی پیاز کھا لے تو پھر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی نہیں کیونکہ پیاز کو پکانے کے ساتھ اس کی بدبو ختم ہو جاتی ہے۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ یہ حکم صرف مسجد کے ساتھ خاص نہیں ،بلکہ پیاز کھا کر گھر میں نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے۔
صحیح بخاری میں ہے:
"أن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، زعم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا، أو ليعتزل مسجدنا."
(باب ما يكره من الثوم والبقول، ج:7، ص:81، ط:دار طوق النجاة)
سنن ابن ماجہ میں ہے:
"عن جابر، أن نفرا، أتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فوجد منهم ريح الكراث، فقال: «ألم أكن نهيتكم عن أكل هذه الشجرة، إن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الإنسان»."
(باب أكل الثوم، والبصل، والكراث، ج2، ص:1116، ط:دار إحياء الكتب العربية)
فتاوی شامی میں ہے:
"و قال ط: ويؤخذ منه كراهة التحريم في المسجد للنهي الوارد في الثوم والبصل وهو ملحق بهما، والظاهر كراهة تعاطيه حال القراءة لما فيه من الإخلال بتعظيم كتاب الله تعالى اهـ."
(كتاب الأشربة، ج:6، ص:461، ط: سعيد)
احسن الفتاوی میں ہے:
"سوال:لہسن پیاز کھا کر اپنے گھر میں نماز ادا کرے،تو نماز مکروہ ہے یا نہیں ؟
جواب:پیاز یا لہسن کھانے کے بعد منہ کی بدبو زائل کیے بغیر گھر میں بھی نماز پڑھنا مکروہ ہے،اس لیے کہ یہ دربار خداوندی کی عظمت کے خلا ف ہے،اور بدبو سے فروشتوں کو تکلیف ہوتی ہے۔"
(کتاب الصلوۃ، ج:3، ص:413، ط:ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504102027
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن