بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پٹرول پمپ والوں کا پٹرول مشین کے پیمانے کو کم کرنا


سوال

اکثر پیٹرول پمپ کے مالکان نے پیٹرول ماپنے کی مشین کی سیٹنگ اس طرح کی ہوتی ہے کہ اصل پیٹرول 99لیٹر ڈالا جاتا ہے، لیکن مشین اس کو100 لیٹر ظاہر کرتی ہے،گویا کہ جب 100لیٹر پیٹرول فروخت ہوتا ہے تو اس کو ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت ویسے بچ جاتی ہے ، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

پٹرول پمپ مالکان کاپٹر ول والی مشین کی اس طرح ترتیب بنانا کہ پٹرول کم ڈالا جائے اور ظاہر پورا ہو،یہ ناپ تول میں کمی کرنے اور دھوکہ دینے کے حکم میں ہے، جو شرعاً  ناجائز اور حرام ہے، جس کی قرآن اور حدیث میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ 

قرآن شریف میں ہے:

وَأَوْفُوا الْكَيْلَ إِذا كِلْتُمْ وَزِنُواْ بِالقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً (سورۃ بنی اسرائیل  :    آیت نمبر35)

"ترجمہ:اور جب ناپ تول کرو تو پورا ناپو اور صحیح ترازو سے تول کر دو یہ فی نفسہ بھی اچھی بات ہے اور انجام بھی اس کا اچھا ہے۔"

مسلم شریف میں ہے:

" (102) وحدثني ‌يحيى بن أيوب، ‌وقتيبة، ‌وابن حجر جميعا، عن ‌إسماعيل بن جعفر . قال ابن أيوب: حدثنا إسماعيل قال: أخبرني ‌العلاء ، عن ‌أبيه ، عن ‌أبي هريرة « أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال: أصابته السماء، يا رسول الله. قال: أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس؟ ‌من ‌غش ‌فليس مني."

(ج:1، ص:69، ط: دار المنھاج)

حدیث شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک غلہ فروخت کرنے والے کے پاس سے گزرے، آپ نے اپنا ہاتھ غلہ کے اندر ڈالا تو ہاتھ میں کچھ تری محسوس ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ تری کیسی ہے؟ غلہ کے مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلہ کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لوگ اس کو دیکھ لیتے،جس شخص نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"

مسند احمد میں ہے:

"حدثنا وكيع قال: سمعت الأعمش قال: حدثت عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب."

( ج: 36، صفحه: 504، رقم الحدیث: 22170، ط: مؤسسة الرسالة)

"مشكاة المصابيح" میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا تظلموا ‌ألا ‌لا ‌يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه."

(‌‌‌‌كتاب البيوع، باب الغصب والعارية، الفصل الثاني، ج:2، ص:889، ط:المكتب الإسلامي بيروت)

حدیث شریف میں آیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرنایا کسی کا مال اس کی خوش دلی کے بغیر نہ لیا جائے۔فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502101436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں