بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پستان میں دودھ نہ ہونے کی صورت میں بچہ کے منہ میں پستان دینے سے حرمت رضاعت کا حکم


سوال

 لڑکی کی والدہ، لڑکے کی والدہ سے کہہ رہی کہ میں نے آپ کے بڑے بیٹے ( جو فوت ہوگئے) کے علاوہ باقی کسی کو دودھ نہیں پلایا، جب کہ لڑکے کی والدہ کہہ رہی کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ آپ نے میرے اس بیٹے کو اپنے قریب کردیا تھا، البتہ سینے سے لگانے کے قریب کرتے ہی ہٹا دیا، یعنی دودھ نہیں پلایا، اور دوسری بات یہ کہ لڑکی کی والدہ کے سینے میں اس زمانے میں دودھ کی کمی تھی، اکثر اپنے بچوں کو دوسروں سے دودھ پلاتی تھی،کیا ان دونوں لڑکا لڑکی کا رشتہ کیا جاسکتا ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ شک کی بنا حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی،لہذا مذکورہ صورت میں  اگر واقعۃ پستان کو صرف بچہ کے منہ میں دیا تھا،اور اس سے دودھ نہیں نکلا ،تو رضاعت ثابت نہیں ہوئی ،لہذا لڑکا لڑکی کا رشتہ آپس میں کرنا درست ہے۔

"رد المحتار"میں ہے:

"(ويثبت به) ولو بين الحربيين بزازية (وإن قل) إن علم وصوله لجوفه من فمه أو أنفه لا غير، فلو التقم الحلمة ولم يدر أدخل اللبن في حلقه أم لا لم يحرم لأن في المانع شكًّا، ولوالجية.

(قوله: فلو التقم إلخ) تفريع على التقييد بقوله إن علم. وفي القنية: امرأة كانت تعطي ثديها صبية واشتهر ذلك بينهم ثم تقول لم يكن في ثديي لبن حين ألقمتها ثدي ولم يعلم ذلك إلا من جهتها جاز لابنها أن يتزوج بهذه الصبية. اهـ. ط. وفي الفتح: لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشكت في الارتضاع لا تثبت الحرمة بالشك."

(باب الرضاع، ج:3، ص:212، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں