بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

سردی کی وجہ سے پیشانی ڈھک کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 بلاعذر پیشانی ڈھک کر نماز پڑھنا مکروہ ہے،کیا سردی کے موسم میں سردی عذر کے زمرے میں آئے گی؟  یعنی اگر سردی کی وجہ سے ٹوپی وغیرہ سے پیشانی ڈھک کر نماز پڑھ لی تو سردی کو عذر مان کر بلا کراہت نماز درست ہوجائے گی یا کراہت کے ساتھ ادا ہوگی؟

جواب

افضل یہ ہے کہ پیشانی سجدہ کرتے وقت زمین پر رہے، اس پر کوئی کپڑا، ٹوپی وغیرہ نہ ہو،  اگرچہ سجدہ اس طرح بھی ادا ہوجاتا ہے کہ ٹوپی پیشانی پر ہو اور اس پر سجدہ کیا جائے، تاہم بلا عذر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے،  لیکن اگرعمامہ وغیرہ استعمال کیا جائے، اور اس کے پیچ اتنے موٹے ہوں کہ پیشانی زمین کی سختی محسوس نہ کرے تو نماز صحیح نہیں ہوتی۔

نیز سردی بھی شرعی اعذار میں سے ہے، لہذا اگر مذکورہ تفصیل کے مطابق سردی کی وجہ سے پیشانی پر کوئی باریک کپڑا جو پیشانی کے زمین پر رکھنے سے رکاوٹ نہ ہو  رکھ کر نماز پڑھی جائے تو نماز بلا کراہت درست ہو جا تی ہے۔

(مستفاد از  فتاویٰ محمودیہ، باب ما یفسد الصلاۃ و ما یکرہ فیہا، ٹوپی پیشانی پر رکھ کر سجدہ کرنے سے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ ج: 6، ص: 595، ط:ادارۃ الفاروق کراچی)

مراقی الفلاح میں ہے:

"ويكره (السجود على ‌كور ‌عمامته) من غير ضرورةحر وبردأو خشونة أرض."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة، فصل في المكروهات، ص: 130، ط: المكتبة العصرية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(يكره تنزيها بكور عمامته) إلا بعذر (وإن صح) عندنا (بشرط كونه على جبهته) كلها أو بعضها كما مر.

(أما إذا كان) الكور (على رأسه فقط وسجد عليه مقتصرا) أي ولم تصب الأرض جبهته ولا أنفه على القول به (لا) يصح لعدم السجود على محله."

(كتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، ج:1، ص: 500، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں