بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب پینے والے بکرے کی قربانی کاحکم


سوال

جو بکرا اپنا پیشاب پیتا ہو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

جوبکرا پیشاب پینے کا عادی ہو جس کی وجہ سے اس کے گوشت میں بدبو ہوگئی ہو تو  جب تک اس کے گوشت میں بدبو باقی رہے اس کا گوشت مکروہ ہے،  تاہم چوں کہ وہ دوسری صاف غذا بھی کھاتا ہے؛ اس لیے اس کی قربانی جائز ہوگی۔

اس صورت میں اس کو اتنے دن تک اس طرح باندھ کر رکھا جائے کہ وہ پیشاب نہ پی سکے اور اس کے گوشت کی بدبو ختم ہوجائے  تو پھر اس کا گوشت کھانے  میں کراہت نہیں ہوگی۔ اس کی تحدید بعض نے دس دن سے اور بعض نے چار دن سے کی ہے،  اور بعض فقہاء فرماتے ہیں اس کی تحدید نہیں ہے، بلکہ اتنی مدت تک اس کو اس طرح رکھا جائے جس سے اس کے گوشت کی بدبو ختم ہوجائے تو اس کی کراہت ختم ہوجائے گی، اور یہی راجح ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 299):

والخصي أفضل من الفحل؛ لأنه أطيب لحمًا، كذا في المحيط.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے :  

(و) لا (الجلالة) التي تأكل العذرة ولا تأكل غيرها.

(قوله: ولا الجلالة إلخ) أي قبل الحبس. قال في الخانية: فإن كانت إبلًا تمسك أربعين يومًا حتى يطيب لحمها، والبقر عشرين وللغنم عشرة، (قوله: ولاتأكل غيرها) أفاد أنها إذا كانت تخلط تجزي ط. (6/ 325)

فتاوى هنديہ میں ہے: 

ولاتجوز الجلالة وهي التي تأكل العذرة ولاتأكل غيرها، فإن كانت الجلالة إبلًا تمسك أربعين يومًا حتى يطيب لحمها، والبقر يمسك عشرين يومًا، والغنم عشرة أيام، والدجاجة ثلاثة أيام، والعصفور يومًا، كذا في فتاوى قاضي خان.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200715

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں