اگر غسل کرتے وقت پیشاپ کرنے کے بعد پیشاپ کے ساتھ منی کے نامعلوم قطرے نکلیں تو غسل فرض ہوجاتا ہے ؟
اگر پیشاب سے پہلے یا بعد میں منی نکلنے کے وقت شہوت نہ ہو، نہ برے خیالات ہوں، نہ عضو میں ایستادگی ہو بلکہ جریان کی وجہ سے منی نکلے تو غسل واجب نہیں ہے، البتہ بدن یا کپڑے میں جس جگہ پر لگی ہو اس کا دھونا ضروری ہوگا۔
واضح رہے کہ پیشاب سے پہلے یا بعد میں نکلنے والے گاڑھے قطرے عموماً منی نہیں ہوتے، بلکہ اسے ’’ودی‘‘ کہا جاتاہے، جس سے غسل فرض نہیں ہوتا،منشاء سوال کچھ اور ہے تو بعدِ وضاحت دوبارہ معلوم کریں۔
فتاوی شامی میں ہے:
" إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقًا إذا لم یکن ذکره منتشرًا فلو منتشرًا وجب."
[كتاب الطهارة،أبحاث الغسل، ج:1،ص:149،ط:سعید]
حاشیة الطحطاوي میں ہے:
" المني: هو ماء أبیض ثخین ینکسر منه الذکر بخروجه، یشبه رائحة الطلع، والمذي: هو ماء أبیض یخرج عند شهوة لا بشهوة، ولا دفق، ولا یعقبه فتور وربما لایحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال."
[كتاب الطهارة،باب في وجوب الاغتسال،ص:55، دار الکتب العلمية]
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100834
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن