بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے بعد منی کے قطرے نکلنے کا حکم


سوال

اگر غسل کرتے وقت پیشاپ کرنے کے بعد پیشاپ کے ساتھ منی کے نامعلوم قطرے نکلیں تو غسل فرض ہوجاتا ہے ؟

جواب

 اگر پیشاب سے پہلے یا بعد میں منی نکلنے کے وقت شہوت نہ ہو، نہ برے خیالات ہوں، نہ عضو میں ایستادگی ہو بلکہ جریان کی وجہ سے منی نکلے تو غسل واجب نہیں ہے، البتہ بدن یا کپڑے میں جس جگہ پر لگی ہو اس کا دھونا ضروری ہوگا۔

واضح رہے کہ پیشاب سے پہلے یا بعد میں نکلنے والے گاڑھے قطرے عموماً منی نہیں ہوتے، بلکہ اسے ’’ودی‘‘  کہا جاتاہے، جس سے غسل فرض نہیں ہوتا،منشاء سوال کچھ اور ہے تو بعدِ وضاحت دوبارہ معلوم کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

" إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقًا إذا لم یکن ذکره منتشرًا فلو منتشرًا وجب."

[كتاب الطهارة،أبحاث الغسل، ج:1،ص:149،ط:سعید]

حاشیة الطحطاوي میں ہے:

" المني: هو ماء أبیض ثخین ینکسر منه الذکر بخروجه، یشبه رائحة الطلع، والمذي: هو ماء أبیض یخرج عند شهوة لا بشهوة، ولا دفق، ولا یعقبه فتور وربما لایحس بخروجه وهو أغلب في النساء من الرجال."

[كتاب الطهارة،باب في وجوب الاغتسال،ص:55، دار الکتب العلمية]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100834

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں