بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن ادارہ جس وارث کے نام جاری کرے، وہ اسی کی ہوگی


سوال

میری والدہ کا دو فروری 2021ء کو انتقال ہوا،  میرے والد کا یکم مارچ 2021ءکو انتقال ہوا،  میری والدہ ایک سرکاری ملازم تھی، ورثاء میں ہم تین بہنیں اور ایک بھائی ہیں، والد اور والدہ دونوں کے والدین پہلے فوت ہوگئے تھے،  بھائی بہنوں میں سے صرف میں غیر شادی شدہ ہوں،  گورنمنٹ کے قوانین کے مطابق متوفیہ کی پینشن نابالغ اور  غیر شادی شدہ اولاد میں تقسیم کی جائے گی۔میرے کیس میں سب بہن بھائی بالغ اور شادی شدہ ہیں سوائے میرے۔

اب سوال یہ ہے کہ:

  1. پینشن کی رقم جو مجھے ملتی ہے،  کیا شرعاً  اس میں میرے بہن بھائیوں کا حصہ ہے یا نہیں؟
  2. ملکی قانون کے مطابق صرف میں ہی اس  کی حقدار ہوں،  لیکن کیا میرے بہن بھائی کا مجھ سے پینشن کی رقم میں سے حصے کا  مطالبہ کرنا جائز ہے، اگر میں مجبور ہو کر اس میں سے ان کو    حصہ دے دوں،  کیا شرعی طور پر   ان کے لئے حلال یہ رقم لینا جائز  ہوگا یا نہیں؟
  3. تین ماہ بعد میری شادی ہے اس کے بعد یہ پینشن کا سلسلہ قانون کے مطابق ختم ہوجائے گا،  اس سلسلے کے ختم ہونے میں اگر ایک سے دو ماہ لگ جائیں تو  اس دوران شادی کے بعد پینشن کی رقم استعمال کرنا میرے لئے حلال ہوگی یا نہیں؟

جواب

1۔2 اگر واقعۃً  گورنمنٹ کے قانون کے مطابق متوفیہ کی پینشن اس کی  نابالغ اور  غیر شادی شدہ اولاد کو دی جاتی ہے اور  صورتِ مسئولہ میں صرف سائلہ ہی  اپنے   بھائی بہنوں  میں غیر شادی شدہ ہے تو ایسی صورت میں سائلہ کے نام اگر پنشن جاری ہوتی ہے تو  یہ  پینشن سائلہ کی ہوگی، اس میں سائلہ کے دیگر بھائی بہنوں کا کوئی حق نہیں ہوگا؛ لہذا ان کا سائلہ سے پینشن کی رقم میں  سے حصے کا مطالبہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

3۔ سائلہ شادی سے کچھ عرصہ قبل  متعلقہ ادارے کو  اپنی شادی کی اطلاع کردے، تاکہ شادی کے بعد ہی یہ سلسلہ ختم ہو جائے، تاہم اطلاع کے باوجود اگر پنشن ایک دو ماہ تک آتی ہے تو سائلہ اس کو استعمال کرسکتی ہے۔

السنن الكبرى ميں ہے:

"عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لايحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه."

(كتاب الغضب، باب من غصب لوحا فأدخله في سفينة أو بنى عليه جدارا،6/166،رقم: 11545 ،ط: دار الكتب العلمية)

البحر الرائق  میں ہے:

"أن الهبة لا تتم إلا بالقبض۔"

(کتاب الہبہ:7/285،ط: دار الكتاب الإسلامی)

فتاوی  شامی میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل ۔"

  (كتاب الہبة: 5 /690/692،ط:سعید)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں