بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پنڈی میں تعلیم حاصل کرنے والے کا اپنے اصلی شہر مردان میں نماز کا حکم


سوال

 میرا وطن اصلی دیر(علاقہ کا نام)ہے اور ہم مردان میں عرصہ 35 سال سے رہ رہے ہیں اور مردان میں ہمارا اپنا گھر ہے اور میں پنڈی میں تعلیم حاصل کرتا ہوں، میں جب کبھی کبھار مردان آتا ہوں، کچھ دنوں کے لیے 15 دن سے کم ،اب سوال یہ ہے کہ مردان میں میرے لیے نماز کا کیا حکم ہے کہ میں قصر نماز پڑھوں یا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب سائل کا مردان  میں اپنا ذاتی مکان ہے اور وہ پنڈی میں تعلیم حاصل کرتا ہے تو وہ مردان میں پہنچ کر پوری نماز پڑھے گا، اگرچہ  اس کا قیام مردان میں پندرہ دن سے کم ہی کیوں نہ ہو۔

الد المختار  میں ہے:

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه (يبطل بمثله) إذا لم يبق له بالأول أهل، فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما (لا غير و) يبطل (وطن الإقامة بمثله و) بالوطن (الأصلي و) بإنشاء (السفر) والأصل أن الشيء يبطل بمثله، وبما فوقه لا بما دونه."

( کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر، ج : 2، ص : 131 ، 132، ط : دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا يبطل الوطن الأصلي بإنشاء السفر وبوطن الإقامة ووطن الإقامة يبطل بوطن الإقامة وبإنشاء السفر وبالوطن الأصلي، هكذا في التبيين."

(کتاب الصلوۃ ، الباب الخامس عشر فی صلوۃ المسافر ج : 1، ص : 142، ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101819

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں