بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ فروخت کردیا تو اس کی رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

 میرے پاس ایک پلاٹ ہے جسے میں نے گھر بنانے کی نیت سے لیا تھا ڈیڑھ سال پہلے، لیکن مجھے اب پیسوں کی ضرورت تھی تو میں نے اسے سیل کر دیا ،تو کیا اس پر زکوۃ دینی پڑے گی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل پہلے سے صاحب نصاب ہے اور اپنی زکاۃ اداکرتاہے تو جس تاریخ کو سائل اپنے دیگر اموال کی زکاۃ ادا کرتاہے اس دن سائل کے پاس اس مکان کی جتنی رقم  بچی ہوگی اس کی بھی  زکاۃ ادا کرنی ہوگی ۔اور اگر سائل پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہے اور   گھر کی رقم نصاب ِ زکاۃ کے برابر ہے یا اس سے زیادہ ہے تو اس رقم پر ایک مکمل  قمری  سال  گزرنے پر ڈھائی فیصد زکاۃ لازم ہوگی ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها ‌كون ‌النصاب ناميًا) حقيقة بالتوالد و التناسل و التجارة أو تقديرًا ..."

(كتاب الزكاة ،الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،1/ 174،ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں  ہے:

"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة".

(كتاب الزكوة،ج:2،ص:267،ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100926

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں