آپ کی ویب سائٹ پر فتویٰ نمبر: 144311100316 میں لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پیدل حج کی ترغیب نہیں دی ہے، جب کہ فضائلِ حج میں حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے ایسی احادیث ذکر کی ہیں، ان میں تطبیق کیسے ہوگی؟
واضح رہے کہ ہندوستان یا کسی اور دوردراز علاقے سے پیدل حج کر نا یہ اپنے آپ کو مشقت میں ڈالنا ہے ، باقی جس حدیث میں پیدل حج کر نے کی جو ترغیب آئی ہے وہ مکہ سے پیدل حج کر نے کی ہے ،حضرت مولانا زکریا صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پیدل چلنے کے اندر یہ شرط ضروری ہے کہ مکہ مکرمہ سے جب عرفات جائیں تو اس وقت جوانوں کو اور پیدل چلنے پر قادر لوگوں کو پیدل ہی چلنا چاہیے ،(فضائل حج )لہذاآپ نے جس جاری شدہ فتوی کا حوالہ دیا ہےتو سوال کے مطابق اس کا جواب درست ہے۔
حدیث شریف میں ہے :
"مرض ابن عباس مرضا شديدا، فدعا ولده فجمعهم فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:من حج من مكة ماشيا حتى يرجع إلى مكة كتب الله له بكل خطوة سبع مائة حسنة، كل حسنة مثل حسنات الحرم قيل: وما حسنات الحرم؟ قال: بكل حسنة مائة ألف حسنة هذا حديث صحيح الإسناد."
(مستدرک،كتاب المناسك،631/1،دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن