بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پھوپھی زاد (بھائی یا بہن) کی بیٹی سے نکاح


سوال

پھوپھی زاد بھائی اور بہن کی بیٹی سے شرعاً نکاح جائز ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں.

جواب

واضح رہے کہ کسی مرد کیلئے اس کے پھوپھی زاد بھائی کی بیٹی یا پھوپھی زاد بہن کی بیٹی چونکہ محارم میں سے نہیں ہے، لہٰذا اس سے نکاح کرنا جائز ہے (بشرطیکہ حرمت کی کوئی اور وجہ مثلاً رضاعت وغیرہ بھی موجود نہ ہو)۔

قرآن مجید میں ہے:

"{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا}."[ النساء:۲۳]

قرآن مجید میں ہے:

"{وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ}." [النساء:24]

البحر الرائق  میں ہے:

"(قوله: وحرم به، وإن قل في ثلاثين شهرا ما حرم منه بالنسب) أي حرم بسبب الرضاع ما حرم بسبب النسب قرابة وصهرية في هذه المدة ولو كان الرضاع قليلا لحديث الصحيحين المشهور: يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب."

(کتاب الرضاع ،(238/3) ،ط :دارالکتاب الاسلامی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں