بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تصویر کھنچوانا کیسا ہے؟


سوال

تصویر کھینچوانا کیسا ہے؟

جواب

بلاضرورت کسی بھی ذریعے سے تصویر کھینچنا اور کھنچوانا ناجائز ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے،البتہ اگر کسی ضرورت کے تحت تصویر کھینچوائی جائے تو اس کا گناہ کھینچوانے والے پر نہیں ہوگا بشرطیکہ  تصویر  کھینچوانے  والا اس عمل کو ناجائز سمجھتے ہوئے کرے۔

  صحیح البخاری میں ہے:

’’عن عبد اللّٰه قال : سمعت النبي ﷺ یقول : ’’ إن أشد الناس عذاباً عند اللّٰه المصورون.‘‘

(۲/۸۸۰ ، کتاب اللباس ، باب عذاب المصورین یوم القیامة ، صحیح مسلم : ۲/۲۰۱ ، کتاب اللباس ، باب تحریم صورة الحیوان)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ  اللہ تعالی کے ہاں سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراماً لا مكروهاً إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره …"

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها،ج:1،ص:647 ،ط: دار الفكربيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں