بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پھوپھی کا حصے کامطالبہ کرنا


سوال

 میرے ابو کی وفات 2015میں ہوئی ،اور ہم سب بھائیوں نے مل کر جنوری 2023 کے شروع میں والد کی جائداد سب بہن بھائیوں میں تقسیم کی، جس کے بعد میری ایک پھوپھی نے ہمیں بولا کے میرا حصہ دو، تو میں نے کہا کہ اگر آپ کا حصہ تھا جائیداد میں تو آپ کو اپنے بھائی سے لینا چاہیے تھا، جب کہ آپ کے بھائی یعنی کے ہمارے ابو کو گزرے سات سال ہوگئے، اور ہمارے دادا جس کی تم بیٹی ہو اس کو گزرے تقریباً 40 سال ہوگئے، اگر آپ کا کوئی حصہ تھا تو آپ کو اپنے بھائی سے لینا چاہیے تھا، حالاں کہ ہمارے دادا کی آدھا ایکڑزمین تھی جو ہمارے پیدا ہونے سے پہلے فروخت ہو چکی تھی، اوراب ہم اپنے ابو کے گھر میں رہتے ہیں جو سات مرلے جگہ ہے، اورشاملات  کی جگہ ہے ،دادا کی وراثت سے ہماری ملکیت میں نہیں آئی ہے،تو اب پھوپھی کاکیا کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے دادا  انتقال کے وقت جن چیزوں کےمالک تھے،تو اس میں پھوپھی کا بھی حصہ تھا،اگر وہ وراثت تقسیم نہیں ہوئی ہے ،تو اب بھی کرنالازم ہے ،اور اگر وہ سب کچھ جائیداد اپنی زندگی میں تقسیم کرکر گئے تھے ،اور اس میں سے پھوپھی کو بھی حصہ دیا تھا،تو اب پھوپھی کا شرعاً اپنے بھائی کی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں،تمام عاقل بالغ ورثاء باہمی رضامندی سے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں،اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے پھوپھی حصے کامطالبہ کررہی ہیں تو وہ دوبارہ سوال میں وضاحت کے ساتھ لکھ کر دریافت کی جاسکتی ہے۔

"رد المحتار" میں ہے:

" التركة في الاصطلاح ما تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في ‌شروح السراجية."

(كتاب الفرائض، ج:6، ص:759، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں