بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر لڑکی کے ’’نکاح قبول ہے؟‘‘ کہنے کے جواب میں لڑکے کا ’’ہاں قبول ہے‘‘ کہنے کا حکم


سوال

اگر کوئی لڑکی فون کر کے کسی لڑکے سے کہے کہ نکاح قبول ہے، اور وہ لڑکا بولے "ہاں قبول ہے" تو کیا نکاح ہو جائے گا؟ ایسا تین بار کرے، وہاں کوئی گواہ بھی نہ ہو، پھر وہ لڑکی دوسرے شخص سے شادی کر لے، کیا یہ ممکن ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں لڑکی کے فون پر یہ کہنے کہ ’’نکاح قبول ہے؟‘‘ اور لڑکے کا جواب میں ’’ہاں ! قبول ہے۔‘‘ کہنے سے نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا، کیوں کہ قطع نظر اس بات کے کہ لڑکی کا جملہ ایجاب بن سکتا ہے یا نہیں، نہ تو گواہ موجود ہیں اور نہ ہی ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہے، جب کہ نکاح کے صحیح ہونے کی بنیادی شرائط میں سے دو مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورت گواہوں کا ایجاب و قبول کو سننا اور ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا  ہے۔ لہٰذا فون پر مذکورہ گفتگو ہونے کے بعد بھی اگر مذکورہ لڑکی کسی دوسرے شخص سے شادی کرلے تو یہ درست ہے، کیوں کہ پہلا نکاح بالکل باطل اور کالعدم ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(3/ 14):

ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين، وإن طال كمخيرةَ

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(3/ 21):

(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا).

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144112201684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں