بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر کیے گئے نکاح کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے کا حکم


سوال

کیا فون پر نکاح ہوسکتا ہے؟ایک طرف سے عورت سے نکاح کے کلمات پوچھے جائیں اور دوسری طرف سے مرد سے نکاح کے کلمات پوچھے جائیں، مرد کا بھائی نکاح کا گواہ بن جائے ، جب کہ عورت کے ساتھ صرف ایک عورت ہو، مذکورہ طریقے پر نکاح ہونے کے کچھ عرصے بعد مرد نے فون پر اس عورت کو تین بار طلاق دے دی، اب وہ عورت کسی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو کیا پہلا والا فون پر کیا گیا نکاح ہوا تھا یا نہیں؟ اور اب اس عورت کے  لیے اس صورتِ  حال میں دوسرا نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں فون پر کیا گیا پہلا نکاح  (نکاح کی مجلس ایک نہ ہونے، اور شرعی گواہی نہ ہونے کی وجہ سے) درست نہیں تھا، اس  لیے  اس عورت کے  لیے کسی بھی جگہ نکاح کرنا جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 14):

"و من شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد."

الفتاوى الهندية (1/ 269):

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لاينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين، وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى- ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب جاز؛ لاتحاد المجلس من حيث المعنى."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں