بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون پر گاڑی کو مخاطب کرکے تین طلاق


سوال

 زوج کہتا ہے میری اور میری بیوی کے  در میان جھگڑا ہوا، میں نے ایک بُری بات فون میں پیغام دیا تھا؛ تو بیوی نے کہ دیا کہ مجھ کو تین طلاق دے دو، واللہ  آپ کے والد کو بتا دوں گی، میں نے کہا اِس شرط پر تجھ کو طلاق دوں گا کہ  میرے والد کو نہ بتائیں؛ عورت نے قبول کیا۔ میں نے اس نیت و گمان پر کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، گاڑی کو مخاطب کر کے تین مرتبہ کہا: تو طلاقی، تو طلاقی، تو طلاقی، اِس تدبیر سے میری  مراد یہ تھی  کہ طلاق بھی واقع نہ ہو اور بیوی کا مطالبہ بھی پورا ہو جائے ۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب   شوہر نے فون پر بیوی سے  طلاق کے بارے میں بات چیت کرنے کے دوران طلاق کے مطالبے پر مذکورہ الفاظ کہے ہیں تو اس صورت میں گاڑی کو مخاطب کرنے کے کوئی معنی نہیں ہیں ؛لہذا بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،میاں بیوی  کے درمیان نکاح ختم ہوچکا ہے، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  اب نہ تو رجوع کرنا جائز ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز ہے، بیوی عدت گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

الفقه الإسلامي وأدلته  میں ہے:

"يفهم مما ذكر أنه يشترط لإيقاع الطلاق ما يأتي:

1 - استعمال لفظ يفيد معنى الطلاق لغة أو عرفا، أو بالكتابة أو الإشارة المفهمة.

2 - أن يكون المطلق فاهما معناه، ولو بلغة أعجمية، فإذا استعمل الأعجمي صريح الطلاق، وقع الطلاق منه بغير نية، وإن كانت كناية احتاج إلى نية. ولو لقن رجل صيغة الطلاق بلغة لا يعرفها، فتلفظ بها، وهو لا يدري معناها، فلا يقع عليه شيء.

3 - إضافة الطلاق إلى الزوجة، أي إسناده إليها لغة، بأن يعينها بأحد طرق التعيين، كالوصف، أو الاسم المسماة به، أو الإشارة والضمير، فيقول: امرأتي طالق، أو فلانة طالق، أو يشير إليها بقوله: هذه طالق، أو أنت طالق،أو يقول: هي طالق، في أثناء حديث عنها؛ أو إسناده إليها عرفا مثل: علي الطلاق أو الحرام إن أفعل كذا، أو الطلاق يلزمني إن لم أفعل كذا، فالطلاق هنا مضاف إلى المرأة في المعنى، وإن لم يضف إليها في اللفظ، وذلك خلافا للحنابلة.

4 - ألا يكون مشكوكا في عدد الطلاق أو في لفظه. ويقع الطلاق الصريح ولو بالألفاظ المصحفة، نحو طلاغ، وتلاغ، وطلاك، وتلاك، أو بأحرف الهجاء: ط، ا، ل، ق."

(القسم السادس: الاحوال الشخصیة، البَابُ الثَّاني: انحلال الزَّواج وآثاره، الفَصْلُ الأوَّل: الطَّلاق، المبحث الثاني ـ شروط الطلاق وقدره ومحله وصيغته، 9/ 357 ط:  دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل ل حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".

 ( کتاب الطلاق، الباب السادس،1 /473، ط:  رشدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں