بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیلی فون پر کال یا میسج کے ذریعے طلاق دینے کا حکم


سوال

فون پرطلاق کا حکم  کیا ہے؟

جواب

جس طرح براہِ راست،  آمنے سامنے طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح اگر شوہر ٹیلی فون کے ذریعے  کال  پر یا  میسج پر طلاق کے الفاظ ادا کردے تو اس سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

         فتاوی شامی میں ہے:

"وَإِنْ كَانَتْ مَرْسُومَةً يَقَعُ الطَّلَاقُ نَوَى أَوْ لَمْ يَنْوِ."

(ج: 3/ص؛246/ مطلب فی الطلاق بالکتابة، ط؛سعید)

       الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"أما الكتابة المستبينة فهي نوعان: كتابة مرسومة: وهي التي تكتب مصدَّرة ومعنونة باسم الزوجة وتوجه إليها كالرسائل المعهودة، كأن يكتب الرجل إلى زوجته قائلاً: إلى زوجتي فلانة، أما بعد فأنت طالق، وحكمها: حكم الصريح إذا كان اللفظ صريحاً، فيقع الطلاق ولو من غير نية."

(ج؛7/ص؛382/ الطلاق بالکتابة الی الغائب، ط؛ دارالفکر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144211201134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں