بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پھٹی ناک والے جانور کی قربانی


سوال

جس جانور کی نکیل کھنیچنے سے رسی نتھنوں کو چیر کر باہر نکل آۓ، اس جانور  کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   مذکورہ  جانور  کے  نتھنے  اگر  ایسے  پھٹے ہوں  کہ جس کی وجہ سے اس کا جمال  مکمل ختم ہو گیا ہو تو اس صورت میں اس کی قربانی جائز نہ ہوگی، بصورتِ  دیگر قربانی جائز ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" وَمِنْ الْمَشَايِخِ مَنْ يَذْكُرُ لِهَذَا الْفَصْلِ أَصْلًا وَيَقُولُ: كُلُّ عَيْبٍ يُزِيلُ الْمَنْفَعَةَ عَلَى الْكَمَالِ أَوْ الْجَمَالِ عَلَى الْكَمَالِ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ، وَمَا لَايَكُونُ بِهَذِهِ الصِّفَةِ لَايَمْنَعُ، ثُمَّ كُلُّ عَيْبٍ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ فَفِي حَقِّ الْمُوسِرِ يَسْتَوِي أَنْ يَشْتَرِيَهَا كَذَلِكَ أَوْ يَشْتَرِيَهَا وَهِيَ سَلِيمَةٌ فَصَارَتْ مَعِيبَةً بِذَلِكَ الْعَيْبِ لَاتَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَفِي حَقِّ الْمُعْسِرِ تَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ."

(كتاب الأضحية، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ٥ / ۲۹۸ - ۲۹۹، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں